Accessibility links

Breaking News

خواتین کا تحفظ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد 1325 کو متفقہ طور پر منظور کیے ہوئے دو دہائیوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں اس ماہ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ اس قرارداد میں ’’ان مخصوص تباہ کن طریقوں کو تسلیم کیا گیا ہے جن سے تنازعہ آرائیوں کے دوران خواتین اور لڑکیوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ ’’جنگجو زیادتی، جبری شادیوں اور صنفی بنیاد پر تشدد کی دیگر اقسام کو جنگ میں ہتھیاروں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ لڑائی میں صحت کی ضروری سہولتوں تک رسائی میں رکاوٹ ڈالنے کا طریقہ بھی اپنایا جاتا ہے۔

اس میں زچگی کے دوران اہم دیکھ بھال کو نظر انداز کرنا بھی شامل ہے۔ تنازعات والے علاقوں میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کے اسکول نہ جانے کا امکان دگنا سے زیادہ ہوتا ہے اور پھر کلاس روم میں واپس آنے کا امکان کم رہ جاتا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ ’’اس کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اعلان کیا کہ خواتین قیام امن اور سلامتی کو تقویت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔‘‘

بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’جب امن دستوں میں خواتین شامل ہوتی ہیں تو وہ ان کمیونٹیز کے ساتھ اعتماد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں جن کی وہ حفاظت کر رہی ہیں ۔وہ ان منفرد چیلنجوں سے بھی نمٹ سکتی ہیں جن کا خواتین اور لڑکیوں کو تنازعات کے بعد کے معاشروں میں سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب خواتین امن معاہدوں سے متعلق بات چیت میں بامعنی طور پر شامل ہوتی ہیں تو اس معاہدے کے طے ہو جانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور 35 فی صد امکان یہ ہوتا ہے کہ معاہدے قائم رہیں گے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ ’’ جنگ کے وقت اور امن کےدور میں خواتین کی قیادت ضروری ہے۔ لہذا یہ بات اہم ہے کہ تنازعات کو ختم کرنے اور سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے اقدامات میں خواتین کےمتنوع تجربات اور نقطہ نظر کو شامل کیا جائے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ اس سال خواتین، امن اور سلامتی کے فوکل پوائنٹس نیٹ ورک کی شریک سربراہی کر رہا ہے۔ ان میں نئی حکمت عملیوں کو استعمال کرتے ہوئے قرارداد 1325 پر عمل درآمد کی کوشش کی جائے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’’مثال کے طور پر ہم نے دیکھا کہ قانون سازی کی سطح پر مزید تعاون کی ضرورت ہے کیوں کہ دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ ممالک امن اور سلامتی کے معاملات میں خواتین اور لڑکیوں کو شامل کرتے ہوئے قوانین منظور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

لہٰذا، دوسری حکومتوں، سول سوسائٹی کے پروگراموں، اور ہماری اپنی کانگریس کے( خواتین، امن اور سیکیورٹی) کاکس کے ساتھ امریکہ اب خواتین ارکان پارلیمنٹ کے نیٹ ورک کو شروع کرنے میں مدد کر رہا ہے اور ہم اسے گلوبل ڈبلیو پی ایس کاکس کا نام دے رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’اس گروپ کے ذریعے، ہم نئی شراکتیں اور تبادلےکے نئے پروگرام بنائیں گے۔ ہم خاص طور پر بہترین طریق کار کا تبادلہ کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔‘‘

امریکہ خواتین، لڑکیوں اور ان کی حمایت کرنے والی پوری کمیونٹی کے لیے عالمی سطح پر جدو جہد کے لیے پرعزم ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG