Accessibility links

Breaking News

امریکی وزیر خارجہ کا او ای سی ڈ ی سے خطاب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی سے اپنے حالیہ خطاب میں وزیر خارجہ بلنکن نے ان چار اہم چیلنجوں کی نشاندہی کی جن کے حل کے لیے رکن ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ مل جل کر کام کریں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ یہ حیرت کی با ت نہیں کہ اس میں اولیت کوویڈ -19 کی عالمگیر وبا کو ہے۔

او ای سی ڈی نے اس بحران کے اقتصادی اثرات کی پیش گوئی کے لیے اہم اعدادوشمار مہیا کیے ہیں۔

او ای سی ڈٰی ان اولین تنظیموں میں تھی، جنہوں نے مختلف ملکوں پر زور دیا کہ وہ ویکسین کی پیشگی خریداری کریں، جس کی وجہ سے کمپنیوں کو موقع ملا کہ وہ اپنی پیداوار میں تیزی لائیں۔ اس سے امریکہ کی اس بات میں مدد ہو سکے گی کہ وہ صدر بائیڈن کے کیے گئے اس وعدے کو پورا کر سکے کہ 2022 میں آبادی کے کم سے کم 70 فی صد افراد کو پوری طرح ٹیکے لگا دیے جائیں گے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ دوسرا چیلنج موسمیاتی تبدیلی کا بحران ہے۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ ہمارے ممبر ملکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ ویسا ہی طرز عمل دکھائیں جس کی ہم دوسروں سے توقع رکھتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ گیس کے اخراج کو کم کیا جائے اور موسمیاتی تغیر سے بچاؤ کے لیے قومی سطح پر وسیع اور پرعزم منصوبے اختیار کیے جائیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ کوئلے سے پیدا ہونے والی گیس کے بے دریغ اخراج کو روکنے کی خاطر تیزی سے اقدامات کیے جائیں اور ملک کے اندر اور باہر کوئلے کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جائے اور فوسل ایندھن کے لیے رعایتی قیمتوں کو بتدریج ختم کیا جائے۔

اُن کے بقول تیسرے چیلنج کا تعلق عدم مساوات سے ہے۔ اقلیتی برادریوں کو کوویڈ-19 کی وجہ سے بہت زیادہ اموات، اور ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا سامنا رہا ہے۔

مساوات میں اضافے کا ایک طریقہ عالمی سطح پر کارپوریشنوں کے ٹیکس کی کم سے کم شرح کا تعین ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس سے ہمیں اس بات میں مدد ملے گی کہ ہم شکست سے دو چار کرنے والی دوڑ سے بچ سکیں جس کے دوران ہمارے ملکوں نے ہماری کارپوریشنوں کے ٹیکس کی شرح میں کمی کر دی ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ او ای سی ڈی کے ملکوں کو چاہیے کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے پیشِ نظر ضوابط کا ایک نیا طریقہ کار اپنائیں ۔

ہمارے لیے لازم ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کو انسانی آزادی اور لوگوں کی ترقی کے لیے بروئے کار لایا جائے اور نہ کہ اختلاف رائے کو دبانے، عدم مساوات کو مزید بڑھاوا دینے یا اقلیتی برادریوں کو ہدف بنانے کے لیے انہیں استعمال کیا جائے۔ ہم مل جل کر اپنی اقدار اور مفادات کو یقینی بنانے اور راستے کے تعین کے لیے نئے ضابطے تشکیل دے سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے واضح طور پر کہا کہ او ای سی ڈی کا کام اتنا اہم کبھی نہیں رہا جتنا آج ہے۔ ہمیں یہ ثابت کرنا ہے کہ ہمارا طرز عمل لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتا ہے نہ صر ف اپنے ملک کے اندر بلکہ تمام دیگر ملکوں میں اور ایسا طرزِ عمل ضروری ہے جو ماضی کے مقابلے میں زیادہ مساوی ہو۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اگر ہم جڑے رہ کر جس نے گزشتہ 60 برسوں میں ہماری راہنمائی کی ہے اور بہترین پالیسیوں کے لیے مل جل کر کام جاری رکھیں تو ہم جو کچھ حاصل کرسکتے ہیں، اس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG