کرسمس 25 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ یہ مسیحی برادری کا اہم ترین تہوار ہے جسےحضرت یسوع مسیح کی ولادت کے دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، مسیحی عقیدے کے پیروکار جنہیں خدا کا بیٹا مانتے ہیں۔
کرسمس کی اصطلاح دو الفاظ کا مرکب ہے، "کرائسٹ اور ماس" یعنی رومن کیتھولک چرچ کے رسم و رواج کے مطابق عبادت۔
اس تاریخ کے مستند ہونے میں ابہام پایا جاتا ہے کیوں کہ حضرت عیسیٰ کی ولادت کی اصل تاریخ کے بارے میں کوئی واضح اور باقاعدہ ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔ حضرت عیسیٰ کی ولادت کے تقریباً دو سو سال بعد ایک عیسائی راہب نے 25 دسمبر کا انتخاب کیا۔
اس کے بعد مسیحی رہنماؤں کو اس تاریخ کو قبول کرنے میں تقریباً سو سال لگے۔ اس تاریخ کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں زیادہ قرین قیاس بات یہ ہے کہ موسمِ سرما کے انہی دنوں میں بہت ساری روایتی تقریبات ہوتی آ رہی تھیں، خاص طور سے قدیم رومن تہوار سیٹرن ایلیا یا سورج دیوتا (ناقابلِ تسخیرسورج) کا یوم ولادت انہی تاریخوں میں منایا جاتا تھا۔
پچیس دسمبر کو کرسمس منانے کا باقاعدہ آغاز پہلے عیسائی رومن شہنشاہ کونسٹانس کے دور میں 326 سن عیسوی کو ملتا ہے۔
اس کے بعد آنے والی صدیوں میں اس کے رسم و رواج اور تقریبات کے انداز تبدیل ہوتے گئے اوراب ہم کرسمس کے حوالے سے جو نیرنگی دیکھتے ہیں، وہ وقت کے ساتھ قبولِ عام کا درجہ حاصل کرتی رہی ہے۔
پندرہویں صدی میں دوستوں اور عزیزوں کو تحفے تحائف دینے کا سلسلہ شروع ہوا پھر 1605 میں سدا بہار درختوں کو قمقموں سے سجانے بنانے کا آغاز ہوا۔ کرسمس ٹری جو ہم آج کل دیکھتے ہیں اس کی تاریخ دو سو سال سے زیادہ پرانی نہیں ہے۔
بیسویں صدی میں کرسمس مذہب سے ماورا ایک سیکولر خاندانی تہوار بن گیا جسے عیسائی اور غیر عیسائی سبھی یکساں طور پر مناتے ہیں۔ آج دنیا بھر میں اربوں افراد کرسمس مناتے ہیں، شاید اس لیے بھی کہ ان تعطیلات کو بچّے بہت پسند کرتے ہیں۔
کمسن یسوع کی ولادت کی مذہبی روایت کو آج بھی منایا جاتا ہے مگر اب زیادہ توجہ خاندان پر مرکوز ہوتی ہے، عزیز، رشتہ داروں سے میل ملاقات، دوستوں کے سال مل کر کرسمس منانا اورایسے موقعے پر نہ صرف اپنے پیاروں کو یاد رکھنا بلکہ ان کو بھی شریک کرنا جو ضرورت مند اور ہماری مدد کے طالب ہیں۔ بچّوں کی آنکھوں میں خوشگوار حیرت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ کرسمس امیدوں کی تجدید کا دن ہے اور آنے والے سال کے لیے نیک تمناؤں اور خوش امیدی کا موقع۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**