Accessibility links

Breaking News

کولمبس ڈے 2022


امریکہ میں کولمبس ڈے کے موقع پر ماضی میں ہونے والی ایک پریڈ کا منظر (فائل فوٹو)
امریکہ میں کولمبس ڈے کے موقع پر ماضی میں ہونے والی ایک پریڈ کا منظر (فائل فوٹو)

بارہ اکتوبر 1492 کو تین ہسپانوی بحری جہاز کرسٹوفر کولمبس کی قیادت میں ایک جزیرے پراترے جو آج بہاماس کہلاتا ہے۔ ہر سال امریکہ میں اس دن کی سال گرہ کولمبس ڈے کے طور پر منائی جاتی ہے۔ اسی تاریخ سے کولمبین ایکسچینج کا آغاز ہوا۔ خوراک، جانوروں، پودوں، لوگوں اور یہاں تک کہ بیماریوں کے ایک وسیع، عالمی تبادلے کا سلسلہ شروع ہوا جس نے دنیا کو تبدیل کر دیا۔ اسی وجہ سے بہت سے مؤرخین 1492 کو جدید دنیا کی تاریخ کا اہم ترین سال تصور کرتے ہیں۔

سن 1492 سے لے کر اب تک دنیا کی آبادی میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جو 1650 اور 1850 کے درمیان صرف دوگنی ہوئی تھی۔ اگرچہ اس بے پناہ اضافے کے ذمے دار بہت سے عوامل ہیں، لیکن واضح طور پر سب سے اہم وجہ خوراک کی فراہمی میں برق رفتاری اورترسیل کے ترقی یافتہ ذرائع ہیں۔ مقامی امریکی خوراک کے پودے جیسے مکئی، آلو، ٹماٹر، مونگ پھلی، مینیوک، انناس، کالی مرچ اور کوکو پھلیاں، خوراک کی فراہمی میں اضافے کے سلسلے میں سب سے اہم عنصر تھے۔

آلووسطی اور شمالی یورپ میں غریبوں کی خوراک کا سب سے اہم ذریعہ بن گیا۔ مکئی اورمینیوک کوسولہویں صدی میں افریقہ میں متعارف کرایا گیا تھا، اوراس نے براعظم کی سب سے اہم غذائی فصلوں کے طور پرروایتی افریقی فصلوں کی جگہ لے لی تھی۔

نئی دنیا کی غذائی فصلوں، خاص طور پر آلو، مکئی اور مونگ پھلی کے چین میں متعارف ہونے کے نتیجے میں 1500 اور 1650 کے درمیان آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

کولمبیا ایکسچینج کی نوعیت بین الاقوامی تھی، جس نے دنیا کے ہرکونے میں نت نئی خوراک متعارف کرائی۔ 1492 سے پہلے فلوریڈا میں نارنگی نہیں تھی، ایکواڈور میں کیلے نہیں تھے، ہنگری میں پیپریکا نہیں تھی۔ باہمی تبادلوں کے ذریعےاٹلی میں ٹماٹر، کولمبیا اورانڈونیشیا میں کافی، ہوائی میں انناس، افریقہ میں ربڑ کے درخت، تھائی لینڈ، چین اور ہندوستان میں مرچ اور سوئٹزرلینڈ میں چاکلیٹ، مقامی خوراک کا حصّہ بن گئے۔

بہاماس کے ایک جزیرے پر تین چھوٹے بحری جہازوں کے لنگر انداز ہونے کے بعد تاریخ کا دھارا غیر معمولی طور پر تبدیل ہونا شروع ہو گیا۔ اس نے آنے والی صدیوں کے لیے بنی نوع انسان کے مستقبل کی تشکیل کی۔ نہ صرف ایک نئے براعظم کی دریافت ہوئی، بلکہ اس نے زمین کے نصف کرہ کے درمیان باقاعدہ رابطے قائم کیے، تجارت کو فروغ دیا، خیالات کے تبادلے کی اجازت دی، اور ملکوں کی درمیان رابطے بڑھے اور ایک دوسرے کی ثقافت سے آشنائی پیدا ہوئی۔

سن 1492 میں عالمی سطح پر لوگوں کا ایک دوسرے سے ملاپ بڑھا اوردنیا ایک گلوبل معاشرہ بن گئی۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG