امریکہ میں ہر سال اکتوبر کے دوسرے پیر کو لوگ کرسٹوفر کولمبس کی یاد مناتے ہیں جو یورپیوں کی طرف سے امریکہ کو دریافت کرنے والے سفر کے قائد تھے۔ 12 اکتوبر 1492 کوکولمبس کی کمان میں تین بحری جہاز آج کے بہاماس جزیرہ نما پہنچے اور اس کے لیے سپین کی ملکیت کا دعویٰ کیا۔
کو لمبس کے اس سفر کا مقصد مشرق بعید پہنچنے کے لیے ایک مختصرمحفوظ راستہ تلاش کرنا تھا تاکہ وہاں تک پہنچنے کے لیےافریقہ کا چکر کاٹنے کے طویل سفر کو ختم کیا جائے۔
اس نوعیت کا مختصر راستہ ہسپانوی تاج کے لیے بہت زیادہ معاشی اہمیت کا حامل تھا جس کے نتیجے میں یہ تاریخ کا سب سے جرات مندانہ اور فکر انگیز سفر ثابت ہوا۔
اگرچہ کولمبس نے سپین کی جانب سے اپنا یہ سفر کیا لیکن کولمبس خود ایک اطالوی نیوی گیٹر تھے جن کا تعلق جنیوا سے تھا اور اسی وجہ سےکولمبس ڈے کو اطالوی نسل کے لوگوں اور ان کے کارناموں کی یاد کے طور پر پہچانا گیا۔
لیکن ہر کوئی کولمبس اور اس کی دریافت کے سفر کا جشن منانے پر خوش نہیں کیوں کہ اس کے بعد تیزی سے یورپی فاتحین اور نوآبادیات کے حکام کی آمد شروع ہوئی جو مقامی آبادی کے لیے تباہی کا باعث رہی۔ کولمبس، ان کا عملہ اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے متعدد افراد مقامی آبادیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کرتے تھے۔
انہیں غلام بنا کر ان کا استحصال کرتے تھے اور نادانستہ طور پر انہیں یورپی بیماریوں میں مبتلا کرتے تھے کیوں کہ ایسے امراض کے لیے ان میں قوت مدافعت نہ تھی۔ جب یورپی امریکہ میں آباد ہوئے تو اس صورتِ حال کا اعادہ ہوا۔
یہی وجہ ہے کہ آج بہت سے لوگ خاص طور پر اطالوی نسل کے لوگ جب اکتوبر کے دوسرے پیر کو کولمبس ڈے مناتے ہیں تو اس کے ساتھ 26 ریاستیں اور ملک بھر کے متعدد شہر اور تنظیمیں ردِعمل کے طور پر ایک اور دن منانے کا اہتمام کرتی ہیں جسے مقامی لوگوں کا دن کہا جاتا ہے۔
یہ تقسیم وائٹ ہاؤس کو بھی متوجہ کرتی ہے اور گزشتہ برس صدر جو بائیڈن نےاس حوالے سے کولمبس ڈے کے موقع پر دو بیان جاری کیے تھے۔
وفاقی تعطیل کے موقع پر پہلا بیان کولمبس ڈے کے لیے تھاجس میں صدر نے توجہ دلائی کہ ’’(کولمبس) کے سفر نے متعدد افراد کواس سفر کی تقلید کرنے کی ترغیب دی اور بالآخر امریکہ کی دریافت میں شامل ہوئے جو دنیا بھر کے تارکین وطن کے لیے روشنی کی ایک کرن ہے۔
صدر نے اپنے دوسرے بیان میں کہا کہ ’’مقامی لوگوں کے دن پر ہم خودمختاری، لچک اور بے پناہ کامیابیوں کا احترام کرتے ہیں جو مقامی امریکیوں نے دنیا کے لیےحاصل کی ہیں۔
مقامی لوگوں کے دن پر ہم تسلیم کرتے ہیں کہ خود کو امریکی کہنے والے کچھ لوگ ان کی اولاد ہیں جو اس براعظم میں ہزاروں برسوں سے آباد ہیں۔ جبکہ دوسرے لوگ باہر سے آئے ہیں یا ان لوگوں کی نسل سے ہیں جو دوسرے مقامات سے یہاں آئے جن کا تعلق بہت سی ثقافتوں سے اور پوری دنیا سے ہے اور وہ بہتر زندگی کی تلاش میں یہاں پہنچے ہیں اور آج ہم جو بھی ہیں اس میں ان کی محنت اور کامیابی کا حصہ ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**