اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ جمہوریہ یمن کی حکومت اورایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان اقوامِ متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کی دوسری دو ماہ کی توسیع نے وہاں پائیدارامن کی امید کو زندہ کردیا ہے۔
جنگ بندی کی یہ توسیع ایک مضبوط، زیادہ جامع معاہدے کی طرف منتقلی کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے جو با معنی طور پر یمنیوں کے مفاد میں ہوگی اورایک طویل عرصے سے جاری تنازعے کے پائیدارحل کی راہ ہموار کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک توسیع شدہ معاہدہ ملک گیرجنگ بندی کویقینی بنانے اوریمن کی قیادت میں سیاسی عمل کودوبارہ شروع کرنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے بات چیت کی اجازت دے گا۔
یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ اس طرح کے سیاسی عمل میں خواتین، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اوردیگر پسماندہ کمیونٹیز کےاراکین کی جانب سے بامعنی تجاویز اور مشورے شامل ہونا چاہئیں۔
صرف جنگ بندی یمن کے انسانی بحران کوحل نہیں کرسکتی۔ تاہم اس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پرتوجہ دینا ہوگی، یمن کے عوام کے لیے بیرون ملک طبی دیکھ بھال حاصل کرنے کے لیے پروازوں کو بڑھانا ہوگا اورخاص طور پرمغربی طیف کےآس پاس کی سڑکوں کودوبارہ کھولنا ہوگا۔
اس سے امدادی کارکنوں کو نقل وحرکت کی آزادی ملے گی جن کی انہیں لاکھوں ضرورت مند یمنی باشندوں تک انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کے لیے ضرورت ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ طویل عرصے سے اس کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ ہم نے اپنے حصّے کے طور پر 2022 میں یمن کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کی ہے اور2014 سے تقریباً 5 ارب ڈالرکی امداد فراہم کر چکے ہیں۔
اس طرح ہم ان کوششوں کے لیے سب سے بڑا عطیہ دہندہ ملک بن گئے ہیں۔ ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ دنیا کے بدترین انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ہمارے ساتھ، اورباقی دنیا کے ساتھ شامل ہو۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا، "لیکن یمن کو صرف انسانی امداد کی ضرورت نہیں ہے، ہم عطیہ دہندگان، خاص طور پرعلاقائی عطیہ دہندگان سے اقتصادی تعاون بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں جو کہ جمہوریہ یمن کی حکومت کی معیشت کو مستحکم کرنے اوربنیادی خدمات کے شعبے کومضبوط کرنے کی کوششوں کو تقویت دینے میں مدد فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور عالمی برادری یمن میں امن اور بحالی کے عمل کی حمایت کے لیے تیار ہیں- لیکن پہلے یمنی فریقوں کو خود امن کا انتخاب کرنا چاہیے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ "یہ یمن کے لیے نازک ترین وقت ہے۔ یہ حقیقت کہ یمن میں جنگ بندی بدستوربرقرار ہے جو امید کا باعث ہے۔ اس نے تشدد کو نمایاں طور پر کم کیا ہے، اس نے جانیں بچائی ہیں، اور نقل وحرکت کی آزادی کو بہتر بنایا ہے۔ اس نے امن کو مہمیز بخشی ہے۔ اوراب ہمیں اگلا قدم اٹھانا ہوگا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**