Accessibility links

Breaking News

میانمار بین الاقوامی سلامتی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے مطابق میانمار کثیر جہتی بحران سے نبرد آزما ہے۔ تین سال قبل فوج نے ملک کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اس کے رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’میانمار کی صورت ِحال بین الاقوامی سلامتی کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ پیش کر رہی ہے اور خاص طور پر ہند بحراکاہلی علاقے میں رہنے والوں کے لیے صورتِ حال سنگین ہے۔

امریکہ تین مسائل کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہے جو اس خطرے میں کردار ادا کر رہے ہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں میانمار کی فوج کے شہریوں پر فضائی حملوں میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ نومبر 2023 اور مارچ 2024 کے اوائل کے دوران فوج نے میانمار میں 588 فضائی حملے کیے جن میں سے 34 فی صد شہریوں کو نقصان پہنچا۔

یہ حکومت کی طرف سے فضائی حملوں، گولہ باری اور آتش زنی کے علاوہ ہے جن میں تین سال قبل فوج کے غیر قانونی طور پر اقتدار سنبھالنے کے بعد سے گھروں، اسکولوں، صحت کی سہولیات اور عبادت گاہیں تباہ ہو گئی ہیں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ امریکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جیٹ ایندھن تک فوج کی رسائی کو محدود کرکے اس کی فضائی حملے کرنے کی صلاحیت کو روکے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ برسوں کے تنازعے میں نہ پھٹنے والا اسلحہ اور میانمار کے تمام متحارب فریقوں کی طرف سے بارودی سرنگوں کے بڑھتے ہوئے استعمال نے قوم کو مشکل سے دوچار کیا ہے اور اسے دنیا کے ان ممالک میں شامل کر دیا ہے جو سب سے زیادہ دھماکہ خیز مواد سے بھرے ہوئے ہیں۔

سفیر کا مزید کہنا ہے کہ ’’میانمار میں بارودی سرنگوں اور نہ پھٹنے والے ہتھیاروں سے روزانہ اوسطاً تین افراد ہلاک یا زخمی ہوتے ہیں جو پہلے سے المناک صورتِ حال میں مزید سنگینی کا باعث بنتا ہے۔

یونیسیف نے رپورٹ کیا ہے کہ بارودی سرنگوں اور جنگ کی دھماکا خیز باقیات سے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد پچھلے سال میں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

سفیر ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ایک جامع نقطہ نظر اور عالمی کارروائی کے بغیر ان خوفناک حالات کے متاثرین کی تعداد آنے والی دہائیوں تک ہر سال بڑھتی رہےگی۔ ہم میانمار میں تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتے ہیں کہ وہ فوری طور پر اس اسلحے کو ناکارہ بنانے اور صاف کرنے کی اجازت دیں جو غیر استعمال شدہ ہے۔اور آخر میں یہ ضروری ہے کہ میانمار میں کمزور لوگوں کے لیے انسانی امداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔

سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’امریکہ نے میانمار، بنگلہ دیش اور خطے میں روہنگیا بحران کے ردِعمل میں 2017 سے اب تک 2.4 بلین ڈالر کا تعاون کیا ہے۔ ہم دوسرے عطیہ دہندگان سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی ہمدردی کے ان اہم منصوبوں کی حمایت میں اضافہ کریں۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ فنڈنگ اہم ہے، لیکن اس سے صرف اسی وقت فرق پڑتا ہے جب انسان دوست ضرورت مندوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے کارکنوں کو بلا روک ٹوک رسائی دی جائےاور انسانی اور طبی عملے کی آزادی، حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG