Accessibility links

Breaking News

سال 2022 کے لیے محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق رپورٹ کا اجرا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے حقوقِ انسانی سے متعلق اس سال کی رپورٹس کے اجراء کے موقع پر کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ہیومن رائٹس کی رپورٹ، ایک کھلی، آزاد، خوشحال اور محفوظ دنیا کے لیے امریکی سفارت کاری اور ہماری بصارت کے لیے انسانی حقوق کی اہمیت کو عملی طور پر اجاگر کرتی ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ 2022 میں ایران سمیت ہر خطے کے ممالک میں ہم مسلسل انسانی حقوق کے حالات میں خرابی دیکھ رہے ہیں۔ شہریوں کی آزادیاں سلب ہو رہی ہیں اور بنیادی انسانی وقار کے عدم احترام کا سلسلہ جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’’مہسا امینی کی الم ناک موت کے تناظر میں حکام نے سینکڑوں پُرامن مظاہرین کو ہلاک کر دیا ہے جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں اور ہزاروں کو من مانے طور پر حراست میں لے لیا ہے۔ ایرانی فورسز گرفتار مظاہرین کے خلاف تشدد اور صنفی بنیادوں پر تشدد کا استعمال کر رہی ہیں۔ صحافیوں اور وکلاء کو ہراساں کیا جاتا ہے اور انہیں کچھ ہونے سے پہلے ہی حراست میں لے لیا جاتا ہے۔ ایرانی عوام کو مزید ڈرانے کے لیے شرمناک مقدمات اور عجلت میں موت کی سزاؤں پر عمل کو استعمال کیا جاتا ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ایران کی وحشیانہ کار روائیوں کی مذمت اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی برادری اکٹھی ہوئی ہے اور ہم ایرانی عوام کے اپنی بنیادی آزادیوں کے لیے بولنے کے حق کی حمایت میں کام جاری رکھیں گے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ افغانستان میں طالبان،خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ مسلسل بے دریغ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں اور ان پر جبر کر رہے ہیں۔ طالبان درجنوں ایسے فرامین جاری کرتے رہتے ہیں ہے جو خواتین کی نقل و حرکت کی آزادی اور تعلیم اور کام کے حق کو محدود کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر میں غیر سرکاری تنظیموں کی ملازم خواتین کو کام پر جانے سے روکنے کا طالبان کا حکم ان لاکھوں افغانوں کو خطرے میں ڈالتا ہے جو اپنی بقا کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

برما میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید خراب ہو چکی ہے جہاں فوجی حکومت آبادی پر ظلم و ستم جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہزاروں کارکنوں، جمہوریت کے حامیوں اور حکومت کے مخالفین کو حکام نے ہلاک کردیا، حراست میں لےلیا یا فرار ہونے پر مجبور کیا ہے۔ روہنگیا اور دیگر پس ماندہ کمیونٹیز بدستور شدید ترین امتیازی سلوک اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین اپنی زیادتیاں جاری رکھے ہوئے ہے جن میں ایغوروں کی نسل کُشی اور انسانیت کے خلاف جرائم، تبتیوں پر جبر، ہانگ کانگ میں بنیادی حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن، بنیادی آزادیوں کے استعمال کے لیے چین کے اندر افراد کو نشانہ بنانا اور دوسرے ممالک میں رہنے والےافراد کے خلاف سچ بولنے کی پاداش میں بین الاقوامی سطح پر جبر شامل ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG