یوکرین پر فروری 2022 میں حملے کے بعد روسی فیڈریشن نے اس تنازع کے لیے یوکرین کے اتحادیوں کو مورد الزام ٹھہرا تے ہوئے جنگ کا الزام منتقل کرنے کی کوشش کی ہے۔ آخر کیوں؟ اس کی وجہ یہ ہے کیوں کہ نیٹو اور دیگر ممالک نے اپنے ہتھیاروں کی فراہمی سے یوکرین کے دفاع کو مضبوط کیا۔
اقوامِ متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے 980 دن بعد روس اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، تمام ہلاکتوں اور تباہی کے ساتھ، آج اپنی جنگ اور پوٹن کی ہٹ دھرمی کا جھوٹا الزام دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’روس کی غلط معلومات سے کسی کو بھی بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ اصل مسئلہ یوکرین کے دفاع کے لیے بین الاقوامی حمایت کا حصول نہیں۔ روس جارح ہےاور یوکرین شکار ہوا ہے۔
روس کے لیے جنگ کا مطلب فتح ہے جب کہ یوکرین کے لیے بقا اہم ہے، آج مسئلہ یوکرین کے خلاف روس کی غیر قانونی جارحیت کا ہے اور وہ ممالک جو اسے خطرناک طریقے سے ہوا دے رہے ہیں۔
یقیناً ستم ظریفی یہ ہے کہ روس یوکرین کے لیے غیر ملکی فوجی امداد کی شکایت کرتا ہے جب کہ وہ خود سودے بازیاں کر رہا ہے اور اپنے اتحادیوں خاص طور پر ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا یا شمالی کوریا سے امداد حاصل کر رہا ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’اکتوبر کے آخری دنوں میں ڈوما نے روس اور شمالی کوریا کے باہمی دفاعی معاہدے کی توثیق کی جب کہ شمالی کوریا نے روسی جارحیت کی جنگ میں مدد کے لیے غیر قانونی طور پر بیلسٹک میزائل، لانچرز اور گولہ بارود فراہم کیا ہے۔
اس کے بعد انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے 8000 فوجی اس وقت روس کے کرسک اوبلاست علاقے میں موجود ہیں۔
سفیر رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’شمالی کوریا کے حوالے سے روس کے اقدامات نہ صرف خطرناک ہیں بلکہ یہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر اس کی ذمہ داری کے منافی ہیں۔ روس کا شمالی کوریا کے ساتھ فوجی تعاون اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا ہے جو اس ملک پر ہتھیاروں کی خریداری اور فوجی تربیت پر پابندی لگاتی ہے۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’اسی دوران چین روس کے دفاعی صنعتی اڈے کے لیے بڑے پیمانے پراپنی حمایت پر سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ عوامی جمہوریہ چین میں قائم کمپنیوں نے روسی دفاعی فرموں کے ساتھ طویل فاصلے تک حملہ کرنے والے ڈرونز کو ڈیزائن اور تیار کرنے کے لیے تعاون کیا ہے۔ ایسے میں چین امن کے لیے آواز اٹھانے کا دعویٰ نہیں کر سکتا جب وہ روس کو کئی دہائیوں میں یورپ کی سب سے بڑی جنگ چھیڑنے کے قابل بنا رہا ہے۔
سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’روس نے یہ جنگ شروع کی ہے اور روس کل اسے ختم کر سکتا ہے۔ جب تک ایسا نہیں ہوتا یوکرین کو اپنے دفاع کا موروثی حق حاصل ہے اور بین الاقوامی برادری اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے اور یقینی بنائے گی کہ طاقت کے ذریعے یوکرین کی سرحدوں کا دوبارہ تعین نہ کیا جائے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔