Accessibility links

Breaking News

اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد ختم ہو نا چاہیے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے 21 اگست کو مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی۔ اس سے چند گھنٹے قبل مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

یہ اسرائیل میں تقریباً روزانہ ہونے والے تشدد کی ایک واضح مثال ہے۔ اس سال اب تک کیے گئے حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی تعداد گزشتتہ برس کے مقابلے میں بڑھ گئی ہے اور 2005 کے بعد یہ اعدادوشمار سب سے زیادہ ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل میں بیان دیتے ہوئے اسرائیلیوں کے خلاف فلسطینی دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی۔

ان حملوں میں 21 اگست کو الخلیل کے قریب ایک خاتون کی ہلاکت ہوئی اور اگست کے اوائل میں حوارہ سے باہر ہونے والے حملوں میں ایک باپ اور ایک بچے کی ہلاکت کا بھی ذکر سامنے آیا جبکہ تل ابیب میں اسرائیلی پولیس افسر بھی مارا گیا۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’ہم مغربی کنارے میں عسکریت پسندوں کی طرف سے لاپروائی سے داغے جانے والے راکٹ حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایک پریشان کن واقعہ ہے۔ ہم 4 اگست کو برقہ میں آباد کاروں کے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں ایک 19 سالہ فلسطینی ہلاک ہو گیا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم توجہ دلاتے ہیں کہ
اسرائیل نے متعدد گرفتاریاں کی ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ پرتشدد انتہا پسندی کے تمام معاملات کا یکساں احتساب ہو گا اورانصاف کی پیروی کی جائے گی۔ خواہ اس کے ذمے دار فلسطینی عسکریت پسند ہوں یا انتہا پسند اسرائیلی آباد کار۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے اور امن بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

انہوں نے اسرائیلی اور فلسطینی سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں سیکیورٹی کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے تعاون میں اضافہ کریں۔

سفیر کہتی ہیں کہ ’’ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہر قسم کے تشدد اور اشتعال دلانے والی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے فعال اقدامات کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو تناؤ کو ہوا دیتے ہیں۔

ان میں آبادکاری کی سرگرمیاں، بے دخلی، فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری، دہشت گردی، تشدد پر اکسانا، اور دہشت گردوں کے خاندانوں کو رقم کی ادائیگیاں شامل ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت پر تیار ہے۔

سفیر کا کہنا ہے کہ ’’بنیادی بات یہ ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی سلامتی، خوشحالی اور آزادی کے حوالے سے مساوی اقدامات کے مستحق ہیں۔ ‘‘

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ آئیے اس عہد پر قائم رہیں۔ آئیے مل کر کام کریں اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG