Accessibility links

Breaking News

داعش کی 10 برس قبل یزیدیوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

داعش کے دہشت گردوں نےتین اگست 2014 کو شمالی عراق کے شہر سنجار پر قبضہ کر لیا۔ اس قصبے کی آبادی 90,000 افراد پر مشتمل تھی جن میں سے اکثریت یزیدی افراد کی تھی اوران میں شیعہ اقلیت بھی شامل تھی۔

آئی ایس آئی ایس یا داعش نے یزیدیوں کو ان کے عقائد کی وجہ سے بری طرح سے ہدف بنایا گیا ہے اور ان پر جبر کیا گیا۔ جب آئی ایس آئی ایس نے سنجار پر قبضہ کر لیا تو انہوں نے فوری طور پر یزیدی مزارات کو تباہ کرنا اور یزیدی شہریوں کوہلاک کرنا شروع کر دیا۔

ہزاروں افراد خاص طور پر مردوں اور لڑکوں کو پھانسی دے دی جب کہ مزید ہزاروں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو داعش کے جنگجوؤں نے جنسی غلام بنا کر اغوا کیا اور ان کے ساتھ زیادتی کی۔

واضح رہے کہ یزیدیوں کے علاوہ داعش نے شیعہ مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت دیگر اقلیتی گروہوں پر بھی حملے کیے اور ان پر ظلم کیے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’مجھے متعدد افراد کے مصائب اور مایوسی بھرپور انداز میں یاد ہے اور امریکہ کا وہ عزم بھی یاد ہے کہ ہم خطرے سے دوچار افراد کے لئے صورتحال کو تبدیل کرنے اور ان کا تحفظ کرنے کے لئے ہم جو کچھ بھی کر سکیں۔‘‘

وزیر خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’میرے خیال میں سب سے زیادہ بامعنی طریقوں میں سے ایک جسے ہم دس سال تک یاد رکھ سکیں ۔ نہ صرف یاد رکھیں بلکہ متاثرین کی عزت کریں ۔ان پر گزرنے والے مسائل کی کہانیاں سنیں۔ خود کو یاد دلائیں کہ لوگوں کے تجربات کیا رہے اور اسے مختلف انداز میں محسوس کرنا جاری رکھیں۔‘‘

وزیر خارجہ بلنکن نے جولائی کے آخر میں یزیدی سول سوسائٹی کے رہنماؤں سے ملاقات سے کچھ دیر پہلے بات کرتے ہوئے یہ کہا۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ ہم نے سول سوسائٹی، عراق کے مذہبی اور نسلی عناصر سے تعلق رکھنے والے کمیونٹی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ان کمیونٹیز کی بحالی میں مدد کرنے کے لیے کام کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے عراق کے استحکام اور خودمختاری کو فروغ دینے اور یقیناًاس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی کہ داعش دوبارہ اپنا بدصورت چہرہ نہیں اٹھا سکتی۔‘‘

بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’ اس عرصے کے دوران ہم نے تقریباً 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو خاص طور پر ان کمیونٹیز کی بحالی کے لیے مختص ہے جو داعش سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے تھے۔

یہ سرمایہ کاری اربوں ڈالر کی امداد کے علاوہ ہے جو ہم نے ان لوگوں کی مدد کے لیے فراہم کی ہے جو سب سے زیادہ ضرورت مند تھے۔ ‘‘

سکریٹری بلنکن نے کہا کہ ’’میرے خیال میں ہم نے پیش رفت کی ہے، لیکن بہت زیادہ کام کرنا ابھی باقی ہےاور بحالی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’عراق کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ عراقی بے گھر ہیں جن میں تقریباً 300,000 یزیدی شامل ہیں۔ 2,600 یزیدی ہیں اور ان کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ ہم انہیں ڈھونڈنے، ان کے بارے میں جاننے اور زندہ رہنے والوں کو بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس بات کی جانب توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ ’’آئی ایس آئی ایس کے تحت سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمیونٹیز کے لئے جاری بحالی کے عمل کی حمایت کرنے، اس سانحے کے ذمہ داروں کو جوابدہی کرنے، اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ایسا دوبارہ کبھی نہیں ہو گا، اور یہ کہ آئی ایس آئی ایس دوبارہ سر نہیں اٹھا سکے گا، ہم اپنا کام کرتے رہیں گے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG