Accessibility links

Breaking News

جی 20 اجلاس کا بھرپور ایجنڈا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جی ٹوئنٹی کے حال ہی میں ختم ہونے والی اس سال کے اجلاس کا مرکزی موضوع 'ایک کرہ ارض، ایک خاندان، ایک مستقبل' تھا۔

میٹنگ کے اختتام پرایک پریس بریفنگ میں وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھارت کے جواس وقت جی 20 کی صدارت پر فائز ہے، پیش کردہ بھرپور ایجنڈے کی تعریف کی۔

اس ایجنڈے میں دنیا کو درپیش چند اہم ترین چیلنجز کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی جن میں خوراک کی حفاظت، عالمی صحت،غیر قانونی جعلی ادویات کا پھیلاؤ اوراسمگلنگ، توانائی کی منتقلی، موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع میں کمی اورمعاشی ترقی میں خواتین کی مکمل شرکت کی راہ میں حائل رکاوٹیں شامل ہیں۔

ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا سب سے اہم طریقہ تعاون قرارپایا۔ اس کی ایک مثال دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ غیر قانونی جعلی ادویات کے معاملے میں کوئی بھی ملک اکیلے اس مسئلے سے نمٹ نہیں سکتا۔

سپلائی چین میں خلل ڈالنا، قانونی کیمیکلز کےغیرقانونی استعمال کو روکنا، بدعنوانی کو فروغ دینے والے بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہوں کو ختم کرنا، بد عنوانی اوردوسروں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانا۔ یہ وہ چیلنجز ہیں جومربوط عالمی کوششوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اُنہوں نے باور کرایا کہ جی ٹوئنٹی اجلاس اور دیگر حالیہ اجلاسوں میں بہت سے ممالک امریکہ کے ساتھ شراکت داری کرنا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ وہ مشترکہ مسائل کو حل کرنے، جامع اقتصادی ترقی کو فروغ دینے سمیت بین الاقوامی سطح پر ان رہنما اُصولوں پر عمل درآمد دیکھنا چاہتے ہیں جو تمام ملکوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔
جن میں یہ اصول بھی شامل ہے کہ تمام ممالک کو تشدد، جبراوردھمکیوں سے آزاد، اپنا راستہ خود منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بھارتی پریزیڈینسی اوروزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر کی تعریف کی۔

اُنہوں نے کہا کہ اجلاس میں وسیع مسائل پر اتفاقِ رائے حاصل کیا جس کی عکاسی اس دستاویز میں ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اس بات پر مایوسی کا بھی اظہار کیا کہ دو ممالک، روس اورعوامی جمہوریہ چین G20 کے متن کے دو پیراگراف پراتفاق رائے میں شامل نہیں ہوئے جنہیں تمام 18 دیگر اراکین نے قبول کیا۔

ایک متذکرہ پیراگراف میں کہا گیا کہ اراکین کی اکثریت نے "یوکرین میں جنگ کی شدید مذمت کی اورزور دے کر کہا کہ یہ بے پناہ مصائب کا باعث بن رہی ہے اورعالمی معیشت میں موجود عدم استحکام کو بڑھا رہی ہے۔

دوسرے پیراگراف میں اس بات کی توثیق کی گئی کہ "بین الاقوامی قانون اور کثیرالجہتی نظام کوبرقراررکھنا ضروری ہے جو امن اوراستحکام کی حفاظت کرتا ہے۔"

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اعلان کیا، "روس جو کچھ کررہا ہے اس سے الگ ہوکر ہم نے یہاں دہلی میں یہ دکھایا کہ ہم کیا کریں گے۔

ان مسائل کو حل کر کے دکھائیں گے جوہمارے لوگوں کی زندگیوں کو سب سے زیادہ متاثر کر رہے ہیں۔ ہمارے میزبان اپنی G20 کی مدتِ صدارت کے دوران ایسا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس کے لیے اوران کی قیادت اور مہمان نوازی کے لیے میں بھارت کا شکر گزار ہوں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG