گیارہ سال قبل شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی سے متعلق این جی اوز اور متعدد حکومتوں کے اکٹھے کیے گئے شواہد کے جواب میں اقوامِ متحدہ نے ڈیمو کریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا میں انسانی حقوق کے بارے میں چھان بین کے لیے ایک کمیشن قائم کیا۔
ایک سال بعد کمیشن نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں تصدیق کی گئی کہ شمالی کوریا کی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ایک وسیع سلسلے کا ارتکاب کیا ہے اور وہ مسلسل اس کی مرتکب ہو رہی ہے۔
شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے شہریوں کو جبری ملک بدری، ماورائے عدالت ہلاکتوں، جبری اسقاطِ حمل اور چائلڈ لیبر کی بد ترین اقسام سمیت انسانی حقوق کی متعدد خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
کمیشن کی رپورٹ کے شائع ہونے کے ایک عشرے بعد 18 اکتوبر 2024 کو امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نےشمالی کوریا میں انسانی حقوق کو بہتر بنانے میں تعاون کو مضبوط کرنے کے بارے میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
اس میں انہوں نے ماورائے عدالت ہلاکتوں، قتل، اغوا بشمول غیر ملکی شہریوں کے اغوا، اذیت رسانی اور غیر قانونی اور غیر منصفانہ حراستوں کی نشاندہی کی۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’شمالی کوریا کی حکومت دنیا بھر میں مسلسل انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کرنے والوں میں سے ایک ہے جو اپنے علاقے اور بیرون ملک خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کا ارتکاب کر رہی ہے۔
کیوں کہ وہاں انسانی حقوق کی صورتِ حال مسلسل بگڑ رہی ہے امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کا خیال ہے کہ اب حکمتِ عملی تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
وہ "عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے معاملات پر اپنا نقطہ نظرایکشن میں تبدیل کر دے۔ خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کی نگرانی سے احتساب کے فروغ کی طرف۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے امریکہ، ( جمہوریہ کوریا) اور جاپان ایک بار پھر شمالی کوریا کے عوام کے انسانی حقوق اور بہبود کے فروغ سے اپنی وابستگی کی از سر نو توثیق کرتے ہیں۔
ایسا کرتے ہوئے ہم شمالی کوریا میں آزاد اطلاعات تک رسائی میں اضافے، شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ داروں کے لیے احتساب کے فروغ پر زور دیتے ہیں۔
شمالی کوریا میں خلاف ورزیوں کے بارے میں عالمی آگہی بڑھانے کے لیے شمالی کوریا سے فرار ہونے والوں اور پناہ گزینوں کی آوازوں کو مزید نمایاں کرنا اور ان کی حمایت کرنا اور مغویوں، نظر بندوں اور غیر منصفانہ طور پر زیر حراست دوسرے قیدیوں اور اپنے وطن واپس نہ بھیجے گئے جنگی قیدیوں کے معاملات کے ساتھ ساتھ جدا کیے جانے والے گئے خاندانوں کے مسئلے کے فوری حل پر زور دینے کے لیے اپنی مشترکہ کوششوں میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہمارے اس وژن میں تینوں حکومتیں ایک ساتھ ہیں۔
اپنے دور کے سب سے بڑے چیلنجوں کے سامنے بے خوف اور اس وقت اور مستقبل میں شمالی کوریا میں انسانی حقوق کے چیلنجوں سے مل کر نمٹنے کے اپنے عزم میں متحد۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔