Accessibility links

Breaking News

صحت کے شعبے میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعاون


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ اور پاکستان نے پاکستان کے اندر صحت کی دیکھ بھال اور بیماریوں پر نظر رکھنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے دو منصوبے شروع کیے ہیں۔ ایک کا تعلق دواؤں کے محفوظ اور اس کے مؤثر ہونے کا جائزہ لینے کے لیے اختراع پر مبنی طریقۂ کار پر ہے جب کہ دوسرے منصوبے کا مقصد چھوت سے لگنے والی بیماریوں کے پھیلاؤ پر نگاہ رکھنے کے لیے ملکی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔

دسمبر کے شروع میں پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے یا 'یو ایس ایڈ' کی شراکت سے نئی دواؤں کی تیاری اور منظوری کے عمل کے جائزے کے لیے اپنا نیا شعبہ متعارف کرایا ہے جس کا نام پاکستان انٹیگریٹڈ ریگولیٹری انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم رکھا گیا ہے۔

اس سے پاکستانی کمپنیوں کو اس بات میں مدد ملے گی کہ وہ کسی دوا کی تیاری کی اجازت کے لیے آسانی سے درخواست دے سکیں اور ساتھ ہی نہایت کم قیمت پر تیزی کے ساتھ مارکیٹ میں محفوظ اور مؤثر دوائیں لاسکیں۔ دوا سازی کے شعبے میں یہ پروگرام اس لیے بھی شروع کیا گیا ہے تاکہ بین الاقوامی معیاروں پر عمل درآمد کیا جا سکے جس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان اپنی شرکت کو بڑھا سکے گا۔

امریکہ اور پاکستان کے سرکاری عہدیداروں نے ضلعی سطح پر بیماریوں کے جائزے کے لیے 155 یونٹوں کے افتتاح کا بھی اعلان کیا ہے تاکہ پورے پاکستان میں چھوت سے لگنے والی بیماریوں مثلاً کووڈ-19 کے پھیلاؤ کا پتہ رکھنے کے لیے صحت کے مقامی حکام کی صلاحیت کو بہتر بنایا جاسکے۔

بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ایجنسی نے مانیٹرنگ یونٹوں میں کووڈ-19 کے کیسز کا پتہ رکھنے کی خاطر تیزی سے ردِعمل ظاہر کرنے والی ٹیموں کی تربیت میں بھی اعانت کی ہے۔ ان ٹیموں کو مختلف اضلاع میں ایسے مقامات کی نشان دہیکے لیے جو کووڈ-19 کے ممکنہ گڑھ ہوسکتے ہیں اعداد وشمار سے مدد لینے کی بھی تربیت دی گئی ہے جس سے ضلعے اور صوبے کی سطح پر رابطے کو بہتر بنایا جاسکے گا۔

وزیرِ اعظم پاکستان کے خصوصی معاون برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے امریکہ کی حکومت کے لیے ممنونیت کا اظہار کیا ہے اور اس بات کا اعتراف کیا کہ اس اعانت سے پاکستان میں بیماریوں پر نظر رکھنے کے ایک مربوط نظام کو باضابطہ شکل دینے میں بہت مدد ملے گی۔ امریکہ اور پاکستان اس مسئلے کے حل میں پیش پیش رہے ہیں۔ نہ صرف صحت سے متعلق دیکھ بھال کے عالمی ایجنڈے جیسے بین الاقوامی پروگراموں میں ہماری مشترکہ قیادت کی وساطت سے بلکہ ملکی سطح پر باہم ربط سے کام کرتے ہوئے یہ مقصد حاصل کیا جا رہا ہے۔

کووڈ-19 جیسے صحت کو درپیش خطرات پر مستعدی سے نظر رکھنے، ان کا پتہ چلانے اور فوری ردِعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ یو ایس مشن کی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اس سے حکومتِ پاکستان کے ساتھ ہماری شراکت داری کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ہم ضلعی سطح پر بیماریوں کی مانیٹرنگ اور ان کا قلع قمع کرنے کے یونٹ کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں اور پاکستان میں عوامی صحت کو لاحق خطرات کے خلاف تیزی سے کارروائی کرنے کے لیے تقریباً تین ہزار طبی دیکھ بھال کے کارکنوں کو تیار کرسکیں گے۔ ہم اپنے جاری تعاون کے لیے پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں جب کہ ان یونٹوں کو صوبائی، علاقائی اور وفاقی ڈھانچے سے مربوط کرنے کے چیلنج سے نمٹ رہے ہیں تاکہ کووڈ-19 اور دوسری متعدی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اہم وسائل مہیا کیے جاسکیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG