امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں آبی گزرگاہوں کے تحفظ کے لیے اضافی فوجی بھیج رہا ہے تاکہ ایران کے شر انگیز اور عدم استحکام کا باعث بننے والے رویے کو روکا جا سکے۔
پینٹاگان کی نائب ترجمان سبرینہ سنگھ نے کہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے آبنائے ہرمز میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے امریکی مفادات کے تحفظ کی ذمے داری کے علاقے میں تباہ کن بحری جہاز یو ایس ایس تھامس ہڈنر کو تعینات کیا ہے۔
حال ہی میں پانچ جولائی کو ایرانی بحریہ نے آبنائے ہرمز اور خلیج عمان میں دو تجارتی بحری جہازوں کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی۔
ترجمان سنگھ نے توجہ دلائی کہ’’ایسی ہی ایک کوشش کے دوران ایرانی بحریہ کے جہاز نے تجارتی جہاز پر فائرنگ بھی کی تھی۔‘‘
دونوں واقعات میں ایرانی جہاز اس وقت نکل گئے جب گائیڈڈ میزائل سے لیس یو ایس ایس میک فال بحری جہاز جائے وقوعہ پر پہنچا۔ دونوں تجارتی جہازوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔
ایسی کارروائیوں کا ہدف بننے والے دوسرے جہاز اتنے خوش قسمت نہیں رہے ہیں۔ ایران نے اس سال کے شروع میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لے لیا تھا۔
یو ایس نیول فورسز سینٹرل کمانڈ نے توجہ دلائی کہ 2021 سے’’ایران نے بین الاقوامی پرچموں والے تقریباً 20 تجارتی جہازوں کو ہراساں کیا، ان پر حملہ کیا یا انہیں پکڑ لیا۔ یہ صورتِ حال علاقائی بحری سلامتی اور عالمی معیشت کے لیے واضح خطرہ ہے۔
امریکہ کے پاس خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کو محفوظ بنانے کے لیے متعدد وسائل موجود ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے رابطہ کار جان کربی نے کہا ہے کہ اضافی وسائل ایرانی حملوں کی ’’سرگرمیوں میں اضافے ‘‘ کی وجہ سے تعینات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ ایرانی حملے خلیجی خطے میں پرامن بحری جہاز رانی کے لیے مزید جنگجو، زیادہ فعال اور زیادہ خطرناک ہو گئے ہیں۔‘‘
جان کربی کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اورانہیں ایسا کرنا بھی چاہئیے کیوں کہ ہمارے پاس مناسب صلاحیتیں اور وسائل موجود ہیں اور اس صورتحال سے نمٹنے کے لیےہم تیار بھی ہیں۔‘‘
پینٹاگان کی نائب ترجمان سبرینہ سنگھ نے کہا کہ ’’ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عدم استحکام کا باعث بننے والی ان کارروائیوں کو فوری طور پر روکے جو اس اسٹریٹجک آبی گزرگاہ کے ذریعے تجارت کی آزادانہ نقل وحرکت کو خطرہ لاحق کرتی ہیں۔ دنیا میں تیل کی فراہمی کے پانچویں حصے سے زیادہ کا انحصاراسی آبی گزرگاہ پر ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**