وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اوربرطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے ایک حالیہ ملاقات میں یوکرین کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا کیوں کہ وہ روس کے ظالمانہ حملوں کے جواب میں اپنا دفاع کررہا ہے۔
وزیرخارجہ بلنکن نے برطانیہ کی جانب سے یوکرین کوچیلنجرٹو نامی ٹینکس اوراضافی آرٹلری نظام کے علاوہ ایسے فوجی آلات بھیجنے کے عزم کو سراہا جو امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ عسکری سازو سامان کو مزید تقویت دیتے رہیں گے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ "ہم یوکرین کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کو مستحکم رکھنے کے لیے متحد ہیں وہاں پر انسانی تباہی کی شدّت کو روکنے کے لیے، امریکہ روس پر پابندیوں اور برآمدات کے ذریعے اقتصادی دباؤ کو لاگو کرنے میں دوسرے ملکوں کے ساتھ شریک ہے۔
ماسکو پر پابندیاں روس کو ان وسائل سے محروم کرنے کے لیے تشکیل کی گئی ہیں جو اسے اپنی جنگی مشین کو ایندھن دینے کے لیے درکار ہیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ "ہم یہ کوششیں اس لیے کر رہے ہیں تاکہ یوکرین ممکنہ طور پر جب مذاکرات کرے تو اس کی پوزیشن مضبوط ہواور علاقے میں منصفانہ اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔
ایران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ایرانی اور برطانوی دہری شہریت رکھنے والےعلی رضا اکبری کی پھانسی کی مذمت میں امریکہ برطانوی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس فیصلے کے پیچھے سیاسی محرکات تھے اوریہ سراسرغیرمنصفانہ تھے۔
یہ فیصلہ ایرانی حکومت کی طرف سے اختیارات کے ناجائز استعمال، حراست، تشدد، جبری اعترافِ جرم اورغیر منصفانہ سزائے موت کے زمرے میں آتا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ " ہم برطانیہ اور اپنے دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایران کی قیادت کو اس اور دیگر زیادتیوں کے لیے جواب دہ ٹھہرانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ ہم ان بہادر ایرانیوں کا ساتھ دیتے رہیں گے جو نوجوان خواتین کی قیادت میں اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔ یہ سب کچھ غیر معمولی جبر کا سامنا ہے۔ "
دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات میں عوامی جمہوریہ چین بھی موضوع بحث رہا۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ "انڈو پیسفک سے متعلقہ معاملات میں مزید توجہ دینے پر برطانیہ کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ہم خطے کے بہت سے مسائل پر اپنی قریبی مشاورت جاری رکھنے کے لیے کوشاں رہیں گے جس میں آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔
شمالی آئرلینڈ کے موضوع پر وزیرِ خارجہ بلنکن نے بیلفاسٹ گڈ فرائیڈے معاہدے کے لیے امریکی حمایت کی توثیق کی۔ امریکہ کا خیال ہے کہ شمالی آئرلینڈ پروٹوکول کے نفاذ کا بات چیت کے ذریعے تصفیہ ہونا چاہیے جو تمام فریقوں کے لیے قابل قبول ہو۔ برطانیہ اور یورپی یونین نے حال ہی میں گفت و شنید کے حل کی طرف خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ اوربرطانیہ اپنے خصوصی تعلقات کی بہت طویل تاریخ میں ایک اور باب کا اضافہ کر رہے ہیں اور یہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب یہ باب اس سے زیادہ اہم اور فعال نہیں ہو سکتا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**