یوکرین کے شہر کہرسان میں روسی مظالم

فائل فوٹو


یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم کے لیے امریکہ کے مستقل سفیر مائیکل کارپنٹر نے کہا ہے کہ روسی فوجیں یو کرین کے جنوب میں کہرسان اوبلاسٹ کے علاقے کو ضم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس کے لیے وہ انسانی حقوق کی ہولناک خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہرسان کریملن کی دہشت کی لیبارٹری کا حصہ بن گیا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کریملن یو کرین کو روس میں ضم کر نے کے اپنے حربوں پر عمل کر رہا ہے۔

ایسی خوفزدہ کر دینے والی اطلاعات ملی ہیں کہ کہرسان میں 600 لوگوں کو ایسے خصوصی تہہ خانے میں قید رکھا گیا ہے جو ایذا رسانی کے چیمبر کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

حراست میں رکھے گئے لوگوں میں مقامی عہدیدار، صحافی، سول سوسائٹی کے کارکن اور وہ لوگ شامل ہیں جنہیں روسی فورسز نے کہرسان اور اس کے گرد علاقے میں ایسے لوگوں کے طور پر شناخت کیا جنہوں نے یوکرین کی حمایت میں ریلی میں شرکت کی تھی۔

اس کے علاوہ اطلاعات کے مطابق کہرسان کے رہایشیوں کو شناخت کے شرمناک طریقوں اور تند سوالوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ روسی فورسز مقامی شہریوں کو گرفتار کر رہی ہیں، انہیں "فلٹریشن پوائنٹس" نامی تنصیبات میں زیرِ حراست رکھا جا رہا ہے اور ان سے یو کرین حکومت یا آزاد میڈیا ذرائع سے تعلق کے بارے میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق حراست اور پوچھ گچھ کا یہ عمل کئی روز پر محیط ہو تا ہے اور اس کے بعد روسی فورسز یہ فیصلہ کرتی ہیں کہ کسے ہلاک کرناہے، کسے ایذائیں دینی ہیں، کسےغیر معینہ مدت تک قید میں رکھنا ہے یا زبردستی روس بھجوانا ہے۔

سفیر کارپنٹر نے بتایا کہ روس کہرسان کے علاقے میں اپنے کٹھ پتلی اور متبادل نمائندے مقرر کر رہا ہے جیسا کہ اس نے 2014 اور 2015 میں ڈونیٹسک اور لوہانسک میں کیا تھا۔

اسی دوران روسی حکومت اپنے کنٹرول والے علاقوں میں انٹرنیٹ منقطع یا تباہ کر رہی ہے تاکہ لوگ مصدقہ اطلاعات حاصل نہ کر سکیں، رقوم نہ نکلوا سکیں اور باہم رابطہ نہ کر سکیں۔

اسکولوں میں پرنسپلز کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ روسی وفاق کا نصاب پڑھائیں تاہم ان میں سے بہت سے اپنی حفاظت کا خطرہ مول لے کر ایسا کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

اقتصادی طور پر روس مستقبل میں علاقے ضم کرنے کی بھی راہ ہموار کر رہا ہے۔ مقامی لوگوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ روسی کرنسی روبل استعمال کریں اور اپنی کمرشل جائیدادوں کا اندراج نئی کٹھ پتلی انتظامیہ کے پاس کروائیں۔

سفیر کار پنٹر نے کہا کہ روس اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور ہلسنکی کے حتمی ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن اور ان کی فورسز کو کہرسان اور یوکرین کے دیگر علاقوں میں اندوہناک جبرو ستم کا ذمے دار ٹھہرایا جائے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**