جمہوریت کے لیے لازم 'آزاد پریس' خطرے میں

فائل فوٹو


آزادیٗ صحافت کے عالمی دن کے موقعے پر واشنگٹن میں،' فارن پریس سنٹر' میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ "ایک فعال اور آزاد پریس صحت مند جمہوریت کے لیے سنگِ بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سے عام شہریوں کو ان واقعات اور قوتوں کے بارے میں جاننے میں مدد ملتی ہے جو ان کی زندگی کو ترتیب دیتے ہیں۔ اس کے ذریعے عوام بامعنی طور پر اپنی کیمونٹی میں، اپنے ملکوں میں بلکہ ساری دنیا میں سیاسی اور سماجی حلقوں میں رابطے استوار کرتے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ آزادئ صحافت کوجنگوں اور تنازعات سے لے کر حکومتوں، غیر سرکاری تنظیموں، گمراہ عناصر جیسے دہشت گرد گروپ اور جرائم پیشہ تنظیمیں جو صحافیوں کو دھمکاتی، خوفزدہ اور قید کرتی ہیں اور ان پر حملے کرتی ہیں۔ ان سبھی سے شدید خطرات لاحق ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاوہ بہت سے صحافی پوٹن کی نافذ کردہ جنگ میں زخمی ہوئے۔ اسی طرح برما اور یمن میں صحافیوں کے قتل، روس، چین اور افغانستان میں بہت سے صحافیوں پر حملے ہوئے اور بہت سے قید و بند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سی حکومتیں روایتی ہتھکنڈوں کے علاوہ آزاد صحافت کو دبانے کے لیے نئے حربے استعمال کر رہی ہیں، ان میں انٹر نیٹ پر کنٹرول، اس کی بندش یا مکمل سنسر شپ اور غیر قانونی جاسوسی کے ساتھ صحافیوں کے آلات اور نظام کو ہیک کرنا شامل ہے۔ پوری دنیا میں صحافیوں کے خلاف اکثر جرائم استثنیٰ کے ساتھ ہوتے ہیں۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس سے ان جرائم کے مرتکب لوگوں کو یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ وہ " نتائج کی پرواہ کیے بغیر پریس کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔"

امریکہ صحافیوں پر ہونے والے اس جبر کے خلاف مختلف اقدامات اٹھا رہا ہے۔ مثال کے طور پر یوکرین میں خطرے کے شکار نامہ نگاروں کو امریکہ حفاظتی جیکیٹس، فرست ایڈ کا سامان اور سیٹلائیٹ فون فراہم کر رہا ہے۔ امریکہ نے لویو میں ایک پریس سینٹر بھی قائم کیا ہے اور جنگ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو ہنگامی امداد کے علاوہ نفسیاتی مدد بھی فراہم کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ مسلسل پوری دنیا کے ایسے صحافیوں کے کیسز کا اندراج بھی کرتا جارہا ہے جنہیں اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران نشانہ بنا یا جاتا ہے۔ امریکہ ایسے ملکوں کے ساتھ اپنے اتحاد کو وسعت دے رہا ہے جو صحافیوں پر ہونے والےبے جا جبر کو بے نقاب کریں اور امریکہ کے ساتھ مل کر ان کے خلاف پابندیاں عائد کریں جو صحافت کی آزادی کو کچلتے ہیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ" امریکہ کے لیے اندرون ملک اور ساری دنیا میں آزاد پریس سمیت آزادیٗ اظہار کا فروغ کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ سب کو ساتھ لے کر چلنے والے اور روادار معاشروں کے لیے اطلاعات، خیالات، آراء بشمول اختلافِ رائے کی آزادانہ ترسیل انتہائی اہمیت کی حامل ہے"۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**