غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی خاطر بحری راہداری

فائل فوٹو

امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ کے ساحل پر ایک عارضی گھاٹ قائم کرنے والے مشن کی قیادت کرے تاکہ فلسطینیوں کو انتہائی ضروری امداد پہنچائی جا سکے کیوں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ امریکہ برطانیہ، متحدہ عرب امارات، قطر، یورپی یونین، اقوامِ متحدہ اور اسرائیل کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مربوط کوششیں کر رہا ہے جس کا مقصد میری ٹائم کوریڈوریا بحری راہداری کو قائم کرنا اور اس کا انتظام چلانا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’جب یہ راہداری قائم ہو جائے گی تو اس کے ذریعے روزانہ 20 لاکھ افراد کے لیے کھانوں کے ساتھ ساتھ ادویات، پانی اور دیگر اہم انسانی امداد کی تقسیم ممکن ہو سکے گی۔ جرمنی، یونان، اٹلی، ہالینڈ اورکینیڈا بھی اس کوشش کی حمایت کر رہے ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ میری ٹائم کوریڈور ’’ہماری حکمتِ عملی کا حصہ ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم ان لوگوں کی مدد کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے اور اس امداد کی فراہمی کے لیے زمینی، سمندری اور فضائی راستے استعمال کیے جائیں گے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ فی الحال رفح اور کریم شالوم کے ذریعے انسانی امداد کی فراہمی اس سطح پر واپس آ رہی ہے جو کچھ ہفتے پہلے تھی یعنی روزانہ تقریباً 200 ٹرک ۔ اس کے علاوہ ابتدائی طبی امداد کی کھیپ 96 ویں گیٹ پر ایک نئی کراسنگ کے ذریعے شمالی غزہ میں پہنچ گئی ہے اور اشدود بندرگاہ سے آٹا بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ یہ ایک مثبت تحریک ہے لیکن پھر بھی ناکافی ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل کو اب بھی رسائی کے زیادہ سے زیادہ مقامات کو کھولنے اور انہیں بدستور کھلا رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اشیا کی فراہمی پائیدار بنیادوں پر کی جائے۔ جب غزہ کے لیے انسانی امداد کی بات آتی ہے تو ہمیں اس علاقے میں اس کی بھر پور فراہمی نظر آنی چاہیے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’واقعی اس کام کو انجام دینے کا سب سے مؤثر طریقہ جنگ بندی ہے۔

امریکہ اسرائیل ، قطر اورمصر کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر بھرپور انداز میں کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا حماس اُس دکھ کو ختم کرنا چاہتی ہے جو اُس کی وجہ سے پیدا ہوا ہے؟ یہ سوال تھا وزیر خارجہ بلنکن کا۔

امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا اور شہریوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا ایک ترجیح ہونی چاہیے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اسرائیل کی حکومت کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ اس بات کو ترجیح بنائے... یہ ان کے لیے اولین کام ہونا چاہیے اگرچہ وہ ملک کے دفاع اور حماس کی طرف سے لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیے بھی جو ضروری ہو وہ کرتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔