ابراہام معاہدوں سے خوشحالی کا فروغ جاری

فائل فوٹو

ستمبرمیں ابراہام معاہدوں کے دوسال مکمل ہو رہے ہیں۔ اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کے معاہدوں پردستخط کیے، اس کے بعد جلد ہی مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ اسی طرح کا معا ہدہ کیا۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اعلان کیا کہ یہ تاریخی معاہدے "اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے لیے ایک بڑی تبدیلی کا باعث بنے ہیں۔

انہوں نے مشرقِ وسطیٰ اوراس سے پرے کئی ملکوں کے درمیان تعاون اورعلاقائی ہم آہنگی کو نئی شکل دی ہے، اس میں تاریخی نیگیو فورم بھی شامل ہے جس نے اسرائیل اوراس کے پڑوسیوں کو ایک دوسرے سے قریب کیا ہے۔"

اخبار یروشلم پوسٹ کے ایک حالیہ اداریے میں متحدہ عرب امارات یا یو اے ای کے غیر ملکی تجارت کے وزیرمملکت ثانی الزیودی نے لکھا ہے کہ ابراہم معاہدے پردستخط " 48 سال کی دشمنی اوربداعتمادی کے خاتمے کا صرف اشارہ ہی نہیں بلکہ ہمارے خطے کے لیے ایک نئے سیاسی اوراقتصادی دور کا آغاز ہے۔

وزیرمملکت برائے غیر ملکی تجارت ثانی الزیودی کے مطابق معاہدوں پر دستخطوں کے بعد سے، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ تجارت کی مالیت 3 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جب کہ صرف 2022 کی پہلی ششماہی میں تجارت 2021 کے پورے سال میں ریکارڈ کی گئ 1.3 ارب ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔

ان معاہدوں میں ایسے منفرد مشترکہ معاہدے بھی شامل ہیں جن کا مقصد مشرق وسطیٰ کو درپیش وسیع ترچیلنجوں جیسے کہ پانی کی قلت اورقابل تجدید توانائی کوحل کرنا ہے۔ جن کے تحت اسرائیل، متحدہ عرب امارات اوراردن کے درمیان حالیہ تین طرفہ معاہدہ ہوا ہے، جو شمسی توانائی کی کوششوں کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گا۔

دنیا بھر میں اسرائیلی جدت طرازی کو فروغ دینے والی ایک غیرمنافع بخش تنظیم سٹارٹ اپ نیشن سینٹرل کے سربراہ ایوی ہاسن نے کہا کہ ابراہم معاہدوں نے "ہمارے خطے کے لیے عظیم مواقع اورامکانات کا آغاز کیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے بات چیت کو دفاع اورسلامتی سے جدت اوراشتراک کی طرف منتقل کر دیا ہے۔"

مسٹر ہاسن کے مطابق، اسرائیل اورابراہم معاہدوں پر دستخط کرنے والے ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری 2023 میں دوگنی ہو جائے گی، جدت اورٹیکنالوجی اس کے اہم اجزاء ہوں گے۔

وزیر خاجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ "ہم علاقائی سلامتی، خوشحالی اور امن کو اور اسرائیل اور عرب اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان ان معاہدوں کو آگے بڑھانے اور وسعت دینےکے لیے پرعزم ہیں، امریکہ آنے والے برسوں میں ان شراکتوں کو مضبوط اورگہرا کرنے میں مدد کرنے کا منتظر ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**