امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ وبائی مرض کووڈ نے دنیا کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔
ایشیا بحرالکاہلی خطے کی اقتصادی تعاون کی تنطیم یا ایپک کے لیما، پرو میں ہونے والے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ وبائی مرض کا خاتمہ ’’ایک ایسا وقت تھا جس کے لیے ہمارے نقطہ نظر میں معاشی اور تیکنیکی باہمی انحصار کے لیے ایک بنیادی توازن کی ضرورت تھی۔ امریکہ میں ہم نے اپنی ہی مسابقت میں تاریخی سرمایہ کاری کرکےاس کی شروعات کی۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’یہاں ایشیا پیسفک میں ہم نے جاپان اور کوریا کے ساتھ سہ فریقی تعاون کو فروغ دیا ہے۔ ہم نے کواڈ ۔ بھارت، جاپان اور آسٹریلیا اور آسیان کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کیا ہے۔
ہم نے ویتنام اور انڈونیشیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھایا ہے۔ ہم نے انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک کا آغاز کیا جس میں 14 ممالک کو اکٹھا کیا گیا جو کہ دنیا کی جی ڈی پی کا تقریباً 40 فی صد ہے۔ اس کے علاوہ محفوظ سپلائی چینز بنانے، بدعنوانی سے نمٹنے اور صاف توانائی کی طرف منتقلی کے لیے مزید اقدام کیے۔
اس کے ساتھ ساتھ ’’ ہم نے ایپک کے ساتھ اپنی وابستگی کو بڑھا دیا ہے جس میں آپ میں سے متعدد افراد کا گزشتہ سال سان فرانسسکو میں خیرمقدم کرنا بھی شامل ہے جہاں ہم نے سب کے لیے مزید لچکدار اور پائیدار مستقبل تشکیل دینے کے لیے نئے وعدے حاصل کیے ہیں۔
سن 2021 تک امریکی کاروبار پہلے ہی ایپک معیشتوں میں 1.4 ٹریلین ڈالر سے زیادہ فراہم کر چکے ہیں جس سے امریکہ ایپک کے اندر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ ’’اس دوران ایپک معیشتوں نے امریکہ میں 1.7 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں صاف توانائی سے لے کر سیمی کنڈکٹرز تک شامل ہیں اور ان کے نتیجے میں 2.3 ملین امریکی ملازمتوں کو سپورٹ ملتی ہے۔ یہ تعداد ہر روز بڑھ رہی ہے۔ یہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی پیش رفت ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ ایک ناقابلِ یقین حد تک اہم پہلو ہے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’مستقبل میں اعتماد اور بھروسے کا بہترین پیمانہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہو سکتا ہے۔ نجی شعبہ اس اعتماد اوربھروسے کے بغیر اپنی رقم نہیں لگائے گا۔ مجھے بہت فخر ہے کہ ہم نے امریکہ کو دنیا میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا کلیدی وصول کنندہ اور فراہم کنندہ بنا دیا ہے۔
آخر میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’ہم نے قدرے کم مستحق ، کم نمائندگی والی کمیونٹیز کو شامل کرنے کے لیے بھی کام کیا ہے جن میں خواتین اور لڑکیاں اور مقامی کمیونٹیز اور غیر رسمی معیشت میں کارکن شامل ہیں ۔
بلنکن مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم ایپک بزنس ایڈوائزری کونسل جیسے گروپوں کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس کام کو ترجیح دی اور حکومتوں اور نجی شعبے کو چیلنج کیا کہ وہ مواقع کو بڑھانے کے لیے مزید کام کریں۔ نہ صرف یہ کہ ایسا کرنا صحیح ہے بلکہ اس لیےبھی کہ ہمارا خطہ، ہماری معیشتیں مضبوط ہیں اور جب ہم اپنے تمام لوگوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں تو وہ زیادہ مستحکم ہوتی ہیں اور بالآخر اس سب کے نتیجے میں ہمارے لوگ، ان کی ضروریات اور ان کی خواہشات کی تکمیل ہوتی ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔