پانچ عشروں سے زیادہ عرصہ پہلے جب سرد جنگ عروج پر تھی، 18 ملکوں کے نمائندوں نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا مسودہ تیار کیا۔
اس کے بعد کے برسوں کے دوران دنیا کے تقریباً ہر ملک نے این پی ٹی میں شامل ہو کر دنیا کو محفوظ تر بنا دیا۔ کیوں کہ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں نے اپنے ذخیرے کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پرنظرِثانی کی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شمالی کوریا اپنے غیر قانونی جوہری پروگرام کو بڑھا رہا ہے اورخطے کے خلاف اپنی مسلسل اشتعال انگیزیوں کوجاری رکھے ہوئے ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایران بھی جوہری اضافے کی راہ پر گامزن ہے۔ اگر یہ مارچ سے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن یا واپسی کی حمایت کا دعویٰ کرتا آیا ہے۔ لیکن ایران اس طرح کے معاہدے کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے میں واپس جانا ہی بہتر ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی جارحانہ جنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ اس کے ان اقدامات سے ان یقین دہانیوں کی بھی خلاف ورزی ہوتی ہے جو اس نے 1994 کے بوڈاپیسٹ میمورنڈم میں یوکرین کے لیے کی تھیں۔
یادداشت کی شرائط کے تحت، جس میں یوکرین کی ایٹمی ہتھیاروں کےعدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت اوراس کی سرزمین سے تمام جوہری ہتھیاروں کو ہٹانے کےعزم کا خیرمقدم کیا گیا، روس نے یوکرین کی آزادی اورعلاقائی سالمیت کا احترام کرنے کا عہد بھی کیا۔ لیکن اب دنیا بھر کے ان ممالک کو ایسا بدترین پیغام ملا ہے۔ شاید یہ ممالک اب سوچنے لگے ہیں کہ انہیں اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے جوہری ہتھیار رکھنے کی ضرورت ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ "ہماری دنیا میں جبر، دھمکی، یا بلیک میلنگ پرمبنی ایٹمی ڈیٹرنس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ "برطانیہ اورفرانس کے ساتھ مل کر، ہم نے اصولوں اور بہترین طریقہ کار کا ایک مجموعہ جاری کیا ہے جن کی این پی ٹی میں شامل ایٹمی ہتھیار رکھنے والی ہر ذمے دار ریاست سے توقع کی جانی چاہئے، بشمول اس کے کہ یہ یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے کہ جوہری ہتھیار دوبارہ استعمال نہ ہوں۔
امریکہ ہتھیاروں کی مہنگی دوڑ سے بچنے اورجہاں بھی ممکن ہو ہتھیاروں پرکنٹرول کے انتظامات کو آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
امریکی ایٹمی ہتھیاروں کا بنیادی مقصد امریکہ، اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں پر جوہری حملوں کو روکنا ہے۔ امریکہ انتہائی حالات میں صرف اپنے انتہائی اہم مفادات کے دفاع کے لیے ایسے ہتھیاروں کے استعمال پرغور کرے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**