ورس نیمسوف کی برسی: ایک قابل تقلید مثال

فائل فوٹو


اس بات کو سات سال گزر گئے جب بورس نیمسوف نے اپنے ملک کے لیے بیش بہا خدمات کےعوض اپنی زندگی داؤ پر لگا دی۔

روس کے حزبِ اختلاف کے رہنما اور ولادیمیر پوٹن کے ناقد کو 27 فروری 2015 کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

بعد میں قتل کی تحقیقات ہوئیں اور چیچنیا سے تعلق رکھنے والے پانچ لوگوں پر اقدامِ قتل کا الزام عائد کیا گیا، مگر اس بات کی شناخت نہیں ہوئی کہ اس قتل کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا۔

آج تک یہ عقدہ نہیں کھولا گیا۔ یورپ کی سلامتی اور تعاون کی تنظیم اور یورپی کونسل نے روسی حکام پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی نئی اور شفاف تحقیقات کرائیں، مگر حکام نے اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔

مسٹر نیمسوف ایک اصلاح پسند اور بد عنوانی کے خلاف سرگرم رہنما تھے اور یہ مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہ چکے تھے۔ یہ وفاقی حکومت اور پارلیمان کے رکن رہ چکے تھے اور نشنی نووگورڈ کے گورنر بھی رہے۔ بطور سیاسی لیڈر انہوں نے روسی عوام کے اس حق کی وکالت کی کہ ملک کی حکمرانی میں عوام کی شمولیت ہونی چاہیے۔

یہ 2014 میں کرائمیا کے انضمام کے بھی مخالف تھے۔ یوکرین کے سلسلے میں روس کی پالیسیوں کے خلاف یکم مارچ کو ماسکو میں ہونے والے مظاہروں میں بھی انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا۔ اور اس کے دو دن بعد انہیں قتل کر دیا گیا۔

ان کی برسی کے موقعے پرامریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا کہ 2015 میں قتل ہونے سے قبل مسٹر نیمسوف کئی منصوبوں پر کام کر رہے تھے، ان میں سے ایک رپورٹ میں یوکرین میں روس کی فوجی مداخلت کے منصوبے کا پردہ فاش کیا گیا تھا، جس کی اس وقت روس کے صدر پوٹن نے تردید کی تھی۔ ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہر چند مسٹر نیمسوف کے قتل کے بعد پولیس نے ان کے مکان پر چھاپہ مارا اور ان کی تمام تحریروں کو ضبط کر لیا، لیکن ان کی میراث کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ بورس نیمسوف کی میراث اور ان کا حوصلہ روس کے ان بہادر شہریوں کی صورت میں واضح طور پرعیاں ہے جو یوکرین پر کریملن کے جاری حملے کی کھلے عام مخالفت کر رہے ہیں، ان میں اس حملے کی مذمت میں پٹیشنز بھی شامل ہیں، جن پر سینکڑوں صحافیوں اور مقامی لیڈروں نے دستخط کیے ہیں۔

ان کے علاوہ جنگ مخالف پر امن مظاہروں میں شامل ہونے والے مظاہرین بھی ہیں جن کو حال ہی میں روسی حکام نے مظاہروں کے دوران گرفتار کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کریملن جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے اور مخالفین کو کچل رہا ہے۔ ہم ان روسیوں کا دل سے احترام کرتے ہیں جو بورس نیمسوف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بہادری سے حق بات کا اظہار کر رہے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**