پریس کی آزادی کی اہمیت پر زور دینے کے لیے امریکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہے۔ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پریس کی آزادی کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ علم اور معلومات طاقت ور ہتھیار ہیں اور ایک آزاد اور غیر جانب دار پریس وہ کلیدی ادارہ ہے جو عوام کو اِن معلومات سے جوڑے رکھتا ہے جن کی اِنہیں ضرورت ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکہ آن لائن اور آف لائن پریس کی آزادی اور دنیا بھر میں صحافیوں کے تحغظ کی وکالت کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اظہارِ رائے کی آزادی جمہوری معاشروں کی بنیاد ہے۔ انسانی حقوق کے آفاقی اعلان کے تحت اظہارِ رائے کی آزادی میں تمام افراد کا یہ حق شامل ہے کہ وہ سرحدوں سے ماورا ہر قسم کے ذرائع ابلاغ سے معلومات اور خیالات سے استفادہ کریں اور ان کی ترویج کریں۔
تاہم وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ فی زمانہ صحافیوں کے حقوق کی صورتِ حال خوف ناک ہے۔ یہی ایک وجہ ہے کہ جس کی بنیاد پر امریکہ نے سعودی صحافی جمال خشوگی کے ظالمانہ قتل کے ردعمل میں ’’خشوگی پابندی‘‘ کا اعلان کیا تاکہ میڈیا کے خلاف دھمکی آمیز طرزِ عمل کا تدارک کیا جا سکے۔
صحافیوں کے تحفظ سے متعلق کمیٹی کے مطابق 2020 میں اپنے فرائض کی ادائیگی کی بنا پر جن صحافیوں کو پابندِ سلاسل کیا گیا ان کی تعداد اس کے بعد سے سب سے زیادہ تھی جب سے اس تنظیم نے اس پر نظر رکھنا شروع کی ہے۔
گزشتہ برس عوامی جمہوریہ چین، ترکی اور مصر نے سب سے زیادہ رپورٹرز کو قید کیا۔ روس میں حکام غیر جانب دار رپورٹنگ پر مسلسل قدغن لگا رہے ہیں جن میں ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی بھی شامل ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے کرونا کی عالم گیر وبا نے جابرانہ حکومتوں کے لیے اس بات کا بہانہ فراہم کردیا کہ وہ غیر جانب دار ذرائع ابلاغ پر دباؤ میں اضافہ کر دیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے تمام حکومتوں سے کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور اس بات کا موقع فراہم کریں کہ صحافی حضرات تشدد اور دھمکیوں یا غیر منصفانہ حراست کے خوف کے بغیر اپنے فرائض ادا کر سکیں۔ امریکہ تمام حکومتوں پر زور دے گا کہ وہ صحافیوں کے خلاف تمام جرائم کی چھان بین کریں اور ان کا احتساب کریں۔
بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں پریس کی آزادی اور معلومات کی آزادانہ ترویج کے لیے انٹرنیٹ کی آزادی کی بھی ضرورت ہے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ مختلف حکومتوں کی جانب سے عوام کو معلومات سے محروم رکھنے کے لیے بڑھتی ہوئی کوششوں پر امریکہ کو تشویش ہے جن میں انٹرنیٹ تک رسائی کو کنٹرول کرنا اور مواد کو سینسر کرنا شامل ہے۔ اس کے لیے نیٹ ورک پر وسیع تر پابندیاں بھی لگائی جاتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ ان سہولتوں کو بند نہ کریں، ان پر قدغن نہ لگائیں، ان کا گلا نہ گھونٹیں اور انہیں سینسر یا فلٹر نہ کریں، اس لیے کہ ان کا کارروائیوں سے پرامن اجتماع اور اظہار رائے کی آزادی پر زد پڑتی ہے اور ضروری خدمات تک رسائی میں خلل پڑتا ہے اور معیشت پر ان کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ نے ذرائع ابلاغ، نجی شعبے، غیر سرکاری تنظیموں اور حکومت کی شراکت داری میں کام کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے تاکہ معلومات تک رسائی میں مدد دی جا سکے اور اظہار رائے کی آزادی اور صحافیوں کا تحفظ کیا جا سکے جنہیں اپنے حقوق پر زور دینے کی پاداش میں ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کیے جانے کی کارروائیوں، گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**