امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ برما کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے جو ملک کے اندر یکم فروری کی اس فوجی بغاوت پر احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں جس نے برما میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا ہے۔
ترجمان کے بقول ہم برما کے عوام کے ساتھ ہیں اور پرامن اجتماع کے ان کے حق کے حامی ہیں۔ جن میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کی حمایت میں پرامن احتجاج کا حق اور اظہارِ رائے کی آزادی اور آن لائن اور اس سے ہٹ کر دوسرے ذرائع سے معلومات کا حصول اور ان کی ترویج کی آزادی شامل ہے۔
امریکہ نے یکم فروری کی بغاوت کی سختی سے مذمت کی ہے اور جمہوری طور پر منتخب حکومت کے اقتدار کی بحالی، حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کی رہائی اور صحافیوں، سرگرم کارکنوں اور سول سوسائٹی کے دوسرے ارکان پر حملوں کو روکنے کا بدستور مطالبہ کرتا رہا ہے۔
ترجمان کے بقول ہم نے زیادہ سے زیادہ تحمل کے لیے کہا ہے اور فوجی ٹولے پر یہ واضح کردیا ہے کہ لوگوں کے خلاف تشدد ناقابلِ قبول ہےاور اسے برادشت نہیں کیا جائے گا۔
امریکہ نے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ایک وسیع تر اتحاد کو متحرک کیا ہے تاکہ فوج پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے کہ وہ اپنی کارروائیوں کو بدل دے۔
گیارہ فروری کو امریکہ نے 10 ایسے موجودہ اور سابق فوجی عہدیداروں کے خلاف جو اس بغاوت میں ملوث تھے تعزیرات کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ تین برمی کمپنیوں کے خلاف بھی ایسا ہی اقدام کیا گیا جو فوج کی ملکیت ہیں یا ان پر فوج کا کنٹرول ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ ایسی امریکی اعانت کا بھی ازسرِ نو جائزہ لے رہا ہے جن سے برما کی حکومت کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ تاہم امریکہ، برما کے لوگوں اور انسانی امداد، صحت کی دیکھ بھال، سول سوسائٹی اور دوسرے ایسے پروگراموں کے لیے جن سے برما کے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے، اپنی بھرپور مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
بغاوت کے ردِعمل میں یو ایس ایڈ کا ادارہ فوری طور پر تقریباً چار کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی ایسی امداد کا رخ موڑ رہا ہے، جن سے برما کی حکومت کو فائدہ پہنچ سکتا تھا۔
یہ فنڈ اب ایسی سرگرمیوں کے لیے دیے جائیں گے جن سے جمہوریت کے تحفظ کی خاطر سول سوسائٹی کی صلاحیت میں مدد اور آزاد میڈیا کو تقویت پہنچا کر اور تشدد سے متاثرہ علاقوں میں امن اور مفاہمت کو فروغ دے کر برما کے عوام کو مدد فراہم کی جاسکے۔
امریکہ روہنگیا اور دوسری مخدوش آبادیوں کو بھی زندگی کے بچاؤ سے متعلق انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھے گا۔ امریکہ، برما کے لوگوں اور جمہوریت اور آزادی اور خوشحالی کے لیے ان کی امنگوں کی حمایت میں متزلزل نہیں ہوگا۔
ترجمان پرائس نے کہا کہ یہ ہماری ترجیح ہے کہ ہم اپنے ہم خیال اتحادیوں اور اپنے ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ ساتھ برما کے لوگوں کے ساتھ کھڑے رہیں اور جب کہ برما کے عوام، جمہوریت کی جانب واپسی کے لیے اپنی امنگوں کا اظہار کرتے ہوئے آواز بلند کر رہے ہیں اور سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں، ان کے دلوں میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**