چھ برس پہلے بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے نے گلوبل ڈویلپمنٹ لیب کا آغاز کیا تھا جو ایک ایسا اختراعی میکنزم ہے جس کا مقصد سائنس، ٹیکنالوجی، اختراع پسندی اور شراکت داریوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور ان کے استعمال سے انتہا درجے کی غربت کا خاتمہ کرنا ہے۔
گلوبل ڈویلپمنٹ لیب بیورو کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیری بیڈر نے کہا ہے کہ یہ لیب ایک ایسا ادارہ ہے جو صرف پروگرام کرنے کے لیے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد ایسے طریقے تلاش کرنا ہے کہ نہ صرف امریکی ٹیکس دہندگان بلکہ ترقیاتی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے بھی پروگراموں کو بہتر، مفید اور زیادہ قابلِ احتساب بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی ترقی میں تمام خطوں اور سارے شعبوں کا احاطہ کرتے ہیں جہاں یو ایس اے آئی ڈی اور ہمارے بین الاقوامی شراکت دار مصروفِ عمل ہیں۔ لہٰذا یہ لیب تمام ترقیاتی مقاصد کے لیے سائنس اور کھلی اختراع پسندی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال میں شامل ہے، چاہے اس کا تعلق بیماری سے ہو یا بے انتہا غربت اور ناخواندگی کے مسئلے سے ہی کیوں نہ ہو۔ یہ لیب جمہوریت کی جانب پیش رفت کرنے اور پوری دنیا میں کثیر الجہتی کی خاطر رواداری کو فروغ دینے اور سول تنظیموں کی صلاحیت کی تعمیر میں بھی مدد دیتی ہے۔ یہ لیب یو ایس اے آئی ڈی کی تمام سرگرمیوں کے لیے اختراع پسندی کا ایک مرکز ہے۔
ان کے بقول ہم بنیادی طور پر دنیا بھر میں 100 سے زیادہ مختلف یونیورسٹیوں کے ایک کنسورشیم کے ذریعہ سائنسی ریسرچ پرتوجہ دیتے ہیں۔ ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہماری ایجنسی اکیلے ان تمام مشکلات کا حل پیش نہیں کرسکتی جو انسانیت اور اس کی ترقی کی راہ میں درپیش ہیں۔
ڈائریکٹر بیڈر نے کہا کہ لہٰذا ہم یہ چاہتے ہیں کہ 100 سے زیادہ ممالک پر مشتمل اس عالمی کنسورشیم کی صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں اور پھر اسے اصل مسائل کے حل کی خاطر بروئے کار لائیں۔ ہم عصروں کے پروگرام کے تحت ان امریکی سائنس دانوں کی حوصلہ افزائی کریں گے جو ترقی پزیر ملکوں میں بین الاقوامی سائنسی برادری کے ساتھ کام کررہے ہیں اور سائنس کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر ان کے ساتھ تحقیق میں مصروف شراکت کاروں کی مدد کریں گے تاکہ وہ خود اپنی صلاحیت کو ترقی دے سکیں اور اپنی صلاحیتوں سے بھی فائدہ پہنچاسکیں۔
ڈائریکٹر بیڈر نے کہا کہ یہ سب سے اہم نوعیت کا ایک اور پروگرام بھی ہے، جسے اختراع پسندی پر مبنی ترقیاتی منصوبوں کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک طریقۂ کار ہے جس کے تحت دنیا میں کسی جگہ سے کوئی بھی کسی موضوع پر ایک اچھا تصور پیش کرسکتا ہے اور پھر یہ لیب اس کے ساتھ مل کر کام کرسکتی ہے۔ یہ شواہد پر مبنی ایک ایسا سلسلہ ہے جس کے تحت بعض سنگ میل تک رسائی پر مالی اعانت مہیا کی جاتی ہے، اور ساتھ ہی صلاحیت کو وسعت اور ایک غیر روایتی شراکت داری کو فروغ دیا جاتا ہے تاکہ وہ خود اپنے ملک یا دوسرے ملکوں کے اندر ترقیاتی منصوبوں میں برابر کا حصہ ڈال سکیں۔
ڈائریکٹر ہیری بیڈر نے کہا کہ ہم ڈیجیٹل طریقوں، مصنوعی انٹیلی جنس، حساب کتاب کے جدید اصولوں، رپورٹنگ کے نظاموں اور کرپٹو کرنسی کے نظام کو جدید بنا رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی ترقی کو اور بہتر شکل دی جاسکے، اسے سستا بنایا جاسکے، اور اس میں تیزی لائی جاسکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**