گیارہ ستمبر کو امریکہ، کمبوڈیا، لاؤس، میانمار، تھائی لینڈ، ویت نام اور آسیان کے سیکریٹریٹ نے میکانگ اور امریکہ کی شراکت داری کا آغاز کیا۔ یہ نئی شراکت امریکہ کے لیے میکانگ کے علاقے کی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں اس تعاون کو فروغ ملے گا جس کا آغاز زیریں میکانگ کے منصوبے کے تحت 2009 میں ہوا تھا۔
میکانگ خطہ ان ممالک پر مشتمل ہے جہاں سے دُنیا کے چند بڑے دریاؤں میں سے ایک دریائے میکانگ گزرتا ہے۔ ان ملکوں میں چین، کمبوڈیا، لاؤس، میانمار، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں۔ یہ دریا ان ملکوں سے گزرتا ہوا جنوبی بحیرۂ چین میں جا گرتا ہے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم زیریں میکانگ کے منصوبے اور گزشتہ 11 سال کے دوران خطے میں ساڑھے تین ارب ڈالر کی امریکی امداد کے تحت کیے گئے اچھے کاموں کو آگے بڑھائیں گے۔
امریکہ اور میکانگ ممالک کے اشتراکِ عمل کے منصوبے کے افتتاحی اجلاس میں امریکہ نے 'میکانگ' خطے کے لیے 15 کروڑ ڈالر سے زائد امداد کا اعلان کیا۔ اس رقم میں سے پانچ کروڑ 20 لاکھ ڈالر کرونا وائرس سے بچاؤ، ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر بین الااقوامی جرائم کی روک تھام، تین کروڑ 30 لاکھ ڈالر توانائی اور 20 لاکھ ڈالر انسانوں کی اسمگلنگ کا قلع قمع کرنے میں مدد دینے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
میکانگ۔امریکہ شراکت داری کا مقصد خود مختاری، اقتصادی آزادی، اچھی حکمرانی اور شریک ملکوں کی پائیدار ترقی میں مدد دینا ہے۔
وزیرِ خارجہ پومپیو کا کہنا ہے کہ ہم نے آسیان ممالک میں امریکہ کے بین الااقوامی ترقیاتی فنانس کارپوریشن کی وساطت سے ایک ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کر کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد دی ہے اور آنے والے برسوں میں مزید اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تاہم انہوں نے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت سے بھی خبردار کیا جن میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے میکانگ کے قدرتی ماحول اور اقتصادی خود مختاری کو درپیش چیلنجز بھی شامل ہیں۔
ان کے بقول چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے پانی کے بہاؤ کو روکنے جیسے یک طرفہ فیصلوں سے خشک سالی کا خدشہ ہے۔ اعداد و شمار کے شفاف تبادلے کے لیے امریکہ، علاقے کے ممالک اور دریائے میکانگ کے کمیشن کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم میکانگ کے علاقے کے ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کو پانی سے متعلق اپنے اعداد وشمار کے تبادلے کے وعدوں کی پاسداری کے لیے جواب دہ بنایا جائے اور ان اعداد وشمار کو عام کیا جائے۔
وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے واضح کیا کہ ہر سال ان اعداد وشمار کو جاری کیا جانا چاہیے اور اس کا تبادلہ دریائے میکانگ کے کمیشن کے ذریعے ہونا چاہیے۔
امریکہ کو بنیادی ڈھانچے سے متعلق قرضوں اور بیجنگ کے سرکاری اداروں کی جانب سے خفیہ اور لوٹ مار پر مبنی تجارتی لین دین پر بھی تشویش ہے۔ ان اداروں میں چین کی کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی بھی شامل ہے۔
ایک اور تشویش کی بات انسانی اسمگلنگ، منشیات اور جنگلی حیات سے متعلق سرگرمیوں میں اضافہ ہے۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق ایسی تنظیموں، کمپنیوں اور خصوصی اقتصادی زون سے بنتا ہے، جو چینی کمیونسٹ پارٹی سے جڑے ہوئے ہیں۔
میکانگ۔امریکہ شراکت داری کے ذریعے امریکہ اپنے شریک ملکوں کے مفادات کے تحفظ اور میکانگ میں ایک پرامن، محفوظ اور خوش حال علاقے کی ضمانت کی خاطر تعاون کا خواہش مند ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**