ایتھوپیا میں تنازع اور زیادتیوں کا خاتمہ ضروری ہے

فائل فوٹو

امریکہ کو شمالی ایتھوپیا میں جاری تنازع پر بدستور سخت تشویش ہے۔ ٹیگرے کے دارالحکومت میکیل پر فضائی حملہ اور ایتھوپیا کی نیشنل دفاعی فورسز، اریٹیریا کی دفاعی افواج، امہارا علاقائی اور بے قاعدہ ملیشیا فورسز، ٹیگرے کے پیپلز لبریشن فرنٹ اور دوسرے مسلح گروپوں کی جانب سے انسانی حقوق کی جاری زیادتیوں اور مظالم کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم نہایت سخت الفاظ میں شہریوں کے خلاف ایسی تمام زیادیتوں کی مذمت کرتے ہیں اور تنازع کے تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں اور بین لاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور افریقی یونین کے رہنماؤں سے اتفاق کرتے ہیں کہ شمالی ایتھوپیا میں تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور لازم ہے کہ ایک دیرپا سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ ہم ایتھوپیا کی حکومت اور ٹیگرے کے پیپلز لبریشن فرنٹ پر زور دیتے ہیں کہ فوری طور پر ایک پائیدار جنگ بندی کے لیے کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات شروع کریں۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بڑھتی ہوئی اطلاعات سے آزادانہ، شفاف اور معتبر بین الاقوامی تحقیقات کی فوری ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ تنازع کے تما م فریق اس قسم کی تحقیقات کے لیے ضروری رسائی کی اجازت دیں اور اس میں سہولت پیدا کریں۔ ہم ایتھوپیا کی حکومت پر خاص طور سے زور دیتے ہیں کہ وہ تمام سرکاری اداروں کے لیے اس قسم کی رسائی کی اجازت دے اور سہولت مہیا کرے۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ ہم ٹیگرے میں انسانی حقوق کی صورت حال اور ایتھوپیا کے ہیومن رائٹس کمیشن اور انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفتر کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ کے جلد سے جلد اجرا کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی جانب سے تازہ اطلاع کے منتظر ہیں۔ ہم افریقی یونین کے تحقیقاتی کمیشن برائے انسانی اور عوامی حقوق کے ساتھ مکمل تعاون پر بھی زوردیتے ہیں۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے شفاف اور غیرجانب دار طریقۂ کار کی تشکیل جس کے تحت انسانی حقوق کے حوالے سے زیادتیاں کرنے والوں کو جوابدہ ٹھیرایا جا سکے، ایتھوپیا میں مصالحت اور امن کے لیے کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**