صومالیہ میں سنگین انسانی صورتِ حال پیدا ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ لانینا سے موسوم گرم موسم ہے جس کے نتیجے میں ملک کے بیشتر حصے کو خشک سالی کا سامنا ہے جو 2021 کے پورے سال جاری رہے گی۔
قحط سے متعلق انتباہ کے لیے 'یو ایس ایڈ' کے تعاون سے چلنے والے ادارے فیوز نیٹ کے مطابق صومالیہ میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں اناج کی فصلیں اوسط سطح سے 30 سے 40 فی صد تک کم رہیں گی۔ یہ ادارہ قحط کے بارے میں پیش گوئی اور اس سے نمٹنے کے سلسلے میں ایک قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔
ساتھ ہی صومالیہ کے بعض علاقوں میں مقامی طور پر آنے والے سیلاب مسئلے میں اضافہ کر رہے ہیں۔ دہشت گرد گروپ الشباب کی سرگرمی اس کے علاوہ ہے۔ خشک سالی، سیلاب جو بہت زیادہ آتے رہتے ہیں موسمیاتی بحران کی وجہ سے شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی تشدد، کووڈ نائنٹین کی عالمگیر وبا اور ٹڈی دل کے حالیہ حملوں نے مل جل کر صورتِ حال کو بدتر کر دیا ہے جس کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
اس وقت ایک کروڑ 23 لاکھ کی آبادی میں سے تقریباً 59 لاکھ کو انسانی امداد درکار ہے اور 28 لاکھ لوگوں کو جو آبادی کا پانچواں حصہ بنتے ہیں پورے ستمبر کے دوران سخت غذائی قلت کا سامنا ہے۔
اس بحران پر قابو پانے کے لیے امریکہ، بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے اور محکمہ خارجہ کے ساتھ مل کر صومالیہ کے لوگوں کی خاطر اضافی انسانی امداد کے طور پر تقریباً 19 کروڑ نوے 90 ڈالر مہیا کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ اس امداد سے صومالیہ کے تقریباً ان 60 لاکھ لوگوں میں سے بہت سے افراد کی مدد ہو سکے گی جنہیں انسانی امداد کی ضرورت ہے، جن میں صومالیہ کے اندر بے گھر ہونے والے تقریباً 30 لاکھ اور جبوتی، ایتھوپیا اور کینیا میں تقریباً پانچ لاکھ پناہ گزین شامل ہیں۔
اس نئی امداد سے ہنگامی بنیاد پر خوراک اور غذائیت میں اعانت، پینے کا صاف پانی، گندے پانی کے نکاس، حفظانِ صحت، پناہ گاہیں، تحفظ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال اور ساتھ ہی ضروری سازو سامان اور دوسری سہولتیں بھی مہیا کی جا سکیں گی جو بدتر ماحولیاتی فضا اور انسانی اور تنازع سے متعلق چیلنجز سے نمٹنے میں معاون ہوں گی۔
صومالیہ کے اندر علاقے میں صومالیہ کے پناہ گزینوں کے لیے امریکہ عطیہ کے طور پر انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اور ہم صومالیہ کے لوگوں کی حالتِ زار پر توجہ مبذول کرانے میں اقوامِ متحدہ کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ہمیں انسانی ضروریات میں اضافے پر بدستور تشویش ہے، اور ہم دوسرے عطیہ دہندگان پر زور دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالیں، اور زندگیوں کو بچانے کی خاطر ضروری مدد فراہم کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**