امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ صومالیہ میں انتخابی تعطل پر امریکہ کو گہری تشویش ہے جب کہ انتخابی عمل میں تاخیر نے ملک کے اندر ایک سیاسی بحران پیدا کر دیا ہے۔
اُن کے بقول ان حالات نے سیاسی بے یقینی پیدا کر دی ہے۔ لہذٰا ملک میں سلامتی، استحکام اور صومالیہ کے عبوری آئین کے مطابق یہ لازم ہے کہ حکومت کے چار سالہ انتخابی مینڈیٹ کے دوران پارلیمانی اور صدارتی انتخابات منعقد کیے جائیں۔
ستمبر 2020 میں صدر محمد عبدالہٰی محمد جنہیں فرماجو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور صومالیہ کی پانچ وفاقی ریاستوں کے رہنماؤں نے انتخابات کے انعقاد کے لیے ایک لائحہ عمل پر اتفاق کیا تھا لیکن اس پرعمل درآمد نہیں ہوا۔ فریقین نے ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے کہ وہ انتخابی عمل کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابی تعطل کو دور کرنے کی خاطر مذاکرات کے متعدد ادوار ناکام ہو چکے ہیں جن کی وجہ سے سیاسی جمود پیدا ہو گیا ہے۔
صدر فرماجو کا مینڈیٹ آٹھ فروری کو ختم ہو گیا تھا تاہم وہ اپنے عہدے پر بدستور براجمان ہیں۔ وہ اس سلسلے میں پارلیمان کے اس فیصلے کا حوالہ دیتے ہیں جب اس نے ستمبر 2020 میں انتخابی ڈھانچے کی توثیق کی تھی جس کے مطابق ان کی اور خود پارلیمان کی میعاد میں اس وقت تک کے لیے توسیع کر دی گئی تھی جب تک کہ الیکشن مکمل نہیں ہو جاتے۔
صدر فرماجو نے حزبِ اختلاف کے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کیا ہے کہ وہ انتخابی عمل اور سیکیورٹی کے اداروں پر اپنے کنٹرول سے دست بردار ہو جائیں جیسا کہ 2012 اور 2016 میں عبوری سیاسی دور میں کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے کشیدگی اور تشدد کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور وفاقی سیکیورٹی اداروں اور حزبِ اختلاف سے منسلک قبائلی ملیشیا کے درمیان موغادیشو میں 19 فروری کو حزبِ اختلاف کی قیادت میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروںکے دوران تصادم بھی ہوا تھا۔ یہ ایک خطرناک صورتِ حال ہے اور ضروری ہے کہ اسے فوری طور پر حل کیا جائے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم صومالیہ کے وفاقی اور ریاستی رہنماؤں پر زور دیں گے کہ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے سیاسی مقاصد سے اجتناب کریں۔ صومالیہ کے عوام کے معاملے میں اپنی ذمے داریوں کی پاسداری کریں اور فوری طور پر شفاف انتخابات کے انعقاد پر رضامند ہو جائیں۔
اُن کے بقول موجودہ تعطل سے اب تک کی جانے والی پیش رفت کو نقصان پہنچا ہے اور ان اصلاحات میں تاخیر پیدا ہوتی ہے جن کی صومالیہ کو فوری ضرورت ہے تاکہ قرضوں کی ادائیگی میں نرمی کے لیے اس کا سفر جاری رہے۔ ساتھ ہی یہ تعطل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ پرامن طور پر احتجاج کے لیے صومالی شہریوں کے حق کی حمایت کرتا ہے اور کسی بھی فریق کی جانب سے تشدد کے استعمال کا سختی سے مخالف ہے۔ ہم صومالیہ کے رہنماؤں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ملک کے مستقبل کا تحفظ کریں اور فوری طور پر پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد کے لیے معاہدہ کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**