تنازعات سے جڑے جنسی تشدد کی روک تھام

فائل فوٹو

تنازعات سے منسلک جنسی تشدد (سی آر ایس وی) کی دہشت حیران کن طور پر اکتوبر کے اوائل میں ذہن میں ابھری جب حماس کے دہشت گردوں نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ خواتین اور لڑکیوں سمیت کئی افراد کو یرغمال بنایا، ایک بے ہوش خاتون کو ٹرک کے پیچھے ٹرافی کے طور پر پریڈ کیا اور مبینہ طور پرجنسی زیادتی اور ریپ کے مرتکب ہوئے۔ حماس کے مجرموں نے کچھ مظالم کو فلمایا اور شیئر کیا۔

اٹھارہ اکتوبر کو اقوامِِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے آریا فارمولا اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے لیے امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ موجودہ وقت میں جنسی تشدد کو جنگ کے حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

البانیہ، امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے تنازعات سے متعلق جنسی تشدد پر بلائے جانے والے اجلاس میں شواہد سے واضح کیا گیا کہ دنیا بھر کے تنازعات میں یہ خوفناک حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ "ہمیں اس دہشت کے جواب میں بے حس نہیں ہونا چاہیے۔

تنازعات سے منسلک جنسی تشدد ناگزیر نہیں ہے۔ ایسا ہو سکتا ہے اور لازماً اسے جڑ سے اکھاڑ دینا چاہیے اور اس مقصد کے لیے، ہم سمجھتے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کے تمام رکن ممالک کو کوشش کے لیے ان تین سطور پر اجتماعی طور پر کام کرنا چاہیے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں مداخلت کرتے ہوئے تنازعات سے متعلق حساس اور تجزیوں میں صنفی شراکت داری کا اطلاق کرنا چاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ صنفی بنیاد پر تشدد اکثر دوسرے مظالم کے آغاز کی ابتدائی علامت ہو سکتا ہے ۔ ہمیں ہر سطح پر فیصلہ سازی کے کردار میں خواتین اور لڑکیوں کی ان کے تمام تنوع کے ساتھ، مکمل، مساوی، اور بامعنی شرکت کو فروغ دینا جاری رکھنا چاہیے۔

تنازعات سے منسلک جنسی تشدد ناگزیر نہیں ہے۔ ایسا ہو سکتا ہے اور لازماً اسے جڑ سے اکھاڑ دینا چاہئیے ۔ اور اس مقصد کے لیے، ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو کوشش کے لئےان تین سطور پر اجتماعی طور پر کام کرنا چاہیے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ صنفی بنیاد پر تشدد اکثر دوسرے مظالم کے آغاز کی ابتدائی علامت ہو سکتا ہے ۔ ہمیں ہر سطح پر فیصلہ سازی کے کردار میں خواتین اور لڑکیوں کی ان کے تمام تنوع کے ساتھ، مکمل، مساوی، اور بامعنی شرکت کو فروغ دینا جاری رکھنا چاہیے۔

دوسرا، انہوں نے کہا " ایسا نقطہ نظر ہونا چائیے جس کا مقصد زندہ بچ جانے والوں پر توجہ اور صدمے سے آگاہی ہو اور ایک ایسا معاون ماحول پیدا کرنا چاہیے جس میں زندہ بچ جانے والوں کے حقوق کا احترام ہو، انہیں دوبارہ صدمے سے بچا یا جائے اور انہیں وہ وسائل فراہم کیے جائیں جو آگے بڑھنے کے لیے درکار ہیں۔

تیسرے، ایک عالمی برادری کے طور پر تنازعات میں جنسی زیادتی کے ذمہ داروں کی جوابدہی کے فروغ کے لیے ہمیں مزیداقدامات اٹھانے چاہئیں۔ ہم سب کو ایسے تمام قانونی، پالیسی، سفارتی اور مالیاتی طریقے بروئے کار لانے چاہئیں جن سے اس جرم کے مرتکب افراد سزا سے نہ بچ سکیں اورمستقبل میں تشدد کی کارروائیوں کو روکنے میں مدد ملے۔

سفیر گرین فیلڈ نے کہا کہ "جو خواتین زیادتی کا شکار ہوئی ہیں وہ ہم پر انحصار کر رہی ہیں۔ وہ جو تنازعوں والے علاقوں میں پھنس کر رہ گئی ہیں، وہ امن اور انصاف کی حق دار ہیں۔ چنانچہ آئیے ہم ان کی آواز میں آواز ملائیں اور ہنگامی طور پر عملی قدم اٹھائیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**