حماس کے لیے جنگ بندی تجویز کو تسلیم کرنے کی فوری ضرورت

فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے31 مئی کو ایک جامع تجویز کا خاکہ پیش کیا۔ جیسا کہ امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے بیان کیا کہ ’’یہ تجویزجن بنیادی اصولوں پر مبنی تھی ان کے تحت تمام یرغمالوں کو رہا کرانے، غزہ میں امداد میں اضافے، اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت، جنگ کے پائیدار خاتمے کے لیے راستہ فراہم کرنے اور غزہ کے لیے بڑے پیمانے پر تعمیر نو شروع کرنے جیسے اقدامات درکار تھے۔

اسرائیل سمیت دنیا بھر سے مختلف ممالک نے اس تجویز کی حمایت کی۔ جی سیون، عرب لیگ، فلسطینی اتھارٹی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسے گروپوں نے بھی ایسا ہی کیا۔

وزیر خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ یہ تجویز عملی طور پر حماس کی اس تجویز سے ملتی جلتی تھی جو اس نے6 مئی کو پیش کی تھی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل نے ایک معاہدہ قبول کیا ہے اور حماس صرف ایک ہی لفظ میں جواب دے سکتی تھی یعنی ہاں۔ حماس نے اس کے بجائے تقریباً دو ہفتے انتظار کیا اور پھر مزید تبدیلیوں کی تجویز پیش کی جن میں سے متعدد اس کے مؤقف سے ہٹ کر ہیں جو اس نے پہلے اپنایا اور قبول کیا تھا۔

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیلی شہریوں پر اپنے وحشیانہ حملے سے جس جنگ کا آغاز کیا تھا وہ جاری رہے گی اور مزید لوگ نقصان اٹھائیں گے۔ مزید فلسطینی متاثر ہوں گے اور مزید اسرائیلیوں پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

بلنکن نے کہا کہ حماس کی طرف سے موجودہ تجویز میں پیش کی گئیں کچھ تبدیلیاں قابل عمل ہیں جبکہ کچھ پر عمل نہیں ہو سکتا۔

وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’آنے والے دنوں میں ہم اپنے شراکت داروں یعنی قطر اور مصر کے ساتھ اس معاہدے پر عمل کرنے کے لیے زور دیتے رہیں گے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ نہ صرف اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور خطے کے بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔

ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اس معاہدے کی بنیاد جنگ بندی کی تجویز کے اصولوں پر ہونی چاہئیے جسے پوری عالمی برادری کی حمایت حاصل ہے۔

امریکی وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’ہمیں آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا ہو گا کہ حماس کی جانب سے واضح اور سادہ ہاں کے ساتھ تجویز قبول نہ کرنے کے نتیجے میں جو اختلافات پیدا ہوئے ہیں آیا انہیں دور کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

بلنکن نے کہا، ’’بالآخر حماس کو فیصلہ کرنا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جھگڑا ختم کیا جائے اور جنگ بندی شروع ہو۔ یہ محض سادہ سی بات ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔