اقوام متحدہ کی انسدادِ دہشت گردی کمیٹی کا حالیہ اجلاس بھارت کے شہر دہلی میں منعقد ہوا جس میں یہ موضوع زیرِ بحث آیا کہ بین الاقوامی برادری کی وسیع کوششوں کے باوجود، دہشت گردی کا خطرہ نہ صرف موجود ہے بلکہ اس نے جدید شکل اختیار کر لی ہے ۔
بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے مقاصد کے لیے نئی اورابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال خاصی تشویش کا باعث ہے۔ درحقیقت دہشت گرد اپنے نیٹ ورکس کی تعمیراورتوسیع، ہتھیاروں کی خریداری اورلاجسٹک اورمالی مدد حاصل کرنے کے لیے آن لائن پلیٹ فارم کا استحصال کر رہے ہیں۔
اس میں کووڈ-19 وبائی مرض کے دوران کافی حد تک اضافہ ہوا، جب مبینہ طور پردہشت گرد گروہوں نے خاص طور سے نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کا فائدہ اٹھایا۔
دہشت گردی کے مقاصد کے لیے بھرتی اورفنڈز اکٹھا کرنے کے لیےاوراپنے پروپیگنڈے اورمسخ شدہ بیانیے کو پھیلانے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا گیا۔
ان ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کی خاطر نئے طریقے اختیار کرنے کی کوشش کرنے اوراقوامِ متحدہ کے رکن ممالک کے ردِعمل کو بہتر طورپرمربوط کرنے کی کوشش میں، اکتوبر کے آخر میں، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا۔
اجلاس میں تین موضوعات پر توجہ مرکوز کی گئی: دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کا مقابلہ کرنا۔ دہشت گردی کی مالی معاونت کو بند کرنا جس میں ادائیگی کے لیے کی ٹیکنالوجیز کا استعمال اور فنڈ ریزنگ کے طریقوں سے متعلق خطرات اور مواقع شامل تھے اور سوم دہشت گردی کے مقاصد اورحملوں کے لیے بغیرپائلٹ کے ہوائی جہاز کے نظام یعنی ڈرونز کے استعمال کا سدّ باب۔
اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندے کرس لو نے کہا کہ عالمی سطح پردہشت گردوں اوردیگرغیر ریاستی عناصر نے اہم بنیادی ڈھانچے اورفوجی اورسفارتی تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے [بغیر پائلٹ کے فضائی نظام] کا استعمال کیا ہے۔ ہمیں ان کے خلاف اپنی موجودہ کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے بہترین طریقوں سے ایک دوسرے کو باخبر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ اگرچہ "سائبر اسپیس میں ایجادات نے ہماری متعدد اجتماعی کوششوں اورمشترکہ مفادات کو فائدہ پہنچایا ہے، جس میں انسداد دہشت گردی کی کوششیں بھی شامل ہیں۔ تاہم دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال بین الاقوامی انسداد دہشت گردی، سائبر سیکیورٹی، اورڈیجیٹل گورننس کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔"
سفیر لو نے کہا، "امریکہ اپنے آئین کے مطابق اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرتے ہوئے، ایک محفوظ، کھلے، قابل بھروسہ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی دیرینہ حمایت کا احترام کرتا ہے مگر وہ اس کے ساتھ آن لائن دہشت گردی کے مواد کا توڑ کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "ہمیں قانون نافذ کرنے اورعدالتی نظام کو مضبوط اورمستحکم کرنے، خطرے سے متعلق معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانے، سرحدی سیکیورٹی کو بڑھانے، دہشت گردوں کی مالی معاونت کے انسداد، اوردہشت گردی کی روک تھام کی کوششوں کو مضبوط کرنے کے لیے رکن ممالک کے لیے سیاسی ارادے اورصلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھنا چاہیے۔
امریکہ اوردیگر رکن ممالک کے ساتھ اس طرح شراکت کے لیے تیار ہے جوانسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو فروغ دیتا ہے اور اقوام متحدہ اور پورے معاشرے کے تمام تر نقطہ نظر کو فروغ دیتا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**