عثمان الیاسو کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ

فائل فوٹو

امریکہ نے عثمان الیاسو جیبو کو جنہیں پوٹیٹشیا پوری بھی کہا جاتا ہے، خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کا درجہ دے دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکی شہریوں کو عمومی طور پر جی بو کے ساتھ کسی قسم کی بھی لین دینے کی ممانعت ہو گی۔ امریکہ کی حدود میں ان کی املاک میں ان کے مفادات کو منجمد کر دیا جائے گا۔

عثمان الیاسو جیبو نائیجیریا کے باشندے ہیں اور صحارا میں داعش یا آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کے ایک لیڈر ہیں جو مالی کے مناکا کے علاقے میں سرگرم ہے۔ جیبو آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کے لیڈر عدنان ابو ولید الصحراوی کے ایک قریبی ساتھی اور معاون ہیں۔

جیبو نے آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کے ماتحت ارکان کو ہدایات دیں کہ نائیجر اور آس پاس کے علاقوں میں مغربی ملکوں کے شہریوں کو اغوا کرنے اور ان پر حملے کرنے کے لیے ایک نیٹ ورک قائم کریں۔ جیبو مقامی فوج پر متعدد حملوں میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔ انیٹس میں نائیجیریا کی مسلح افواج کے اڈے اور نائیجر میں ٹیلا بیری کے علاقے میں یکم جولائی 2019 کو آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کے جنگجوؤں کی انہوں نے قیادت کی تھی۔ انہوں نے آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کے جنگجوؤں کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ 14 مئی 2019 کو ٹانگو ٹانگو کے قریب نائیجیریا کے فوجیوں پر چھپ کر کیے جانے والے حملے کے دوران نائیجیریا کے چھ فوجیوں کو یرغمال بنا لیں۔

آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کو مئی 2018 میں ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم اور خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کا درجہ دیا گیا تھا۔ یہ تنظیم مالی، نائیجر اور برکینا فاسو کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے بدستور خطرہ ہے۔ آئی ایس آئی ایس ۔ جی ایس کا وجود اس وقت عمل میں آیا جب عدنان ابو ولید الصحراوی اور ان کے ماننے والے ال مورابیطون سے الگ ہو گئے جو القاعدہ سے علیحدہ ہونے والا ایک گروپ ہے اور جسے امریکہ کی جانب سے ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم اور خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کا درجہ دیا گیا ہے۔

الصحراوی نے مئی 2015 میں پہلے داعش کے ساتھ وفاداری کا عہد کیا اور داعش نے اکتوبر 2016 میں اس عہد کو تسلیم کیا۔ تازہ ترین اعلان، امریکی شہریوں اور بین الااقوامی برادری پر یہ واضح کرتا ہے کہ عثمان الیاس جیبو ایک دہشت گرد تنظیم کا لیڈر ہے۔

دہشت گردی کا درجہ دینے سے اداروں اور افراد کا پردہ چاک کرنے اور انہیں الگ تھلگ کرنے، اور ساتھ ہی امریکہ کے مالی نظام تک ان کی رسائی کو محدود کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اس سے امریکہ اور دوسری حکومتی ایجنسیوں کی قانون نافذ کرنے کی سرگرمیوں کو بھی معاونت حاصل ہو سکتی ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ یہ کارروائی، افریقہ میں داعش کی مالی استعداد کا قلع قمع کرنے کے لیے ہماری جاری کوششوں کا حصہ ہے۔ امریکہ نے ان تمام افراد کا پردہ چاک کرنے کا جو دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں اور ساتھ ہی انہیں جواب دہ بنانے کا بھی تہیہ کر رکھا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**