امریکہ نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے پابندیوں کی اتھارٹی کے تحت وسیع پیمانے پر پابندیوں سے بچنے والے ایک نیٹ ورک کو نامزد کیا ہے جو حزبِ اللہ کے فنانسر ناظم سعید احمد کےمفاد کے لیے کام کرتا ہے۔ امریکہ کی انسدادِ دہشت گردی اتھارٹی نے احمد کو بھی 2019 کے آخر میں حزبِ اللہ کو مادی مدد فراہم کرنے پر نامزد کیا تھا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ نے 18 اپریل کو52 افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کیں جنہوں نےایک لبنانی آرٹ کلیکٹر اور ہیروں کے سوداگر ناظم سعید احمد کے لیے نقدی کی ادائیگی، ہیرے، قیمتی جواہرات، آرٹ اور پرتعیش سامان کی ترسیل اور منتقلی میں سہولت فراہم کی تھی۔
ناظم سعید احمد اپنے خاندان کے افراد، معاونین اور کمپنیوں کے ایک عالمی نیٹ ورک کی قیادت کرتا ہے۔
یہ نیٹ ورک ہیروں، قیمتی جواہرات اور آرٹ کی منڈیوں کے قواعد و ضوابط میں کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پرتعیش سامان حاصل کرتا ہے اور نیٹ ورک شرکا کو غلط طور پر تیار کیے گئے سرٹیفکیٹس ( کی خرید) پر آمادہ کرنے کے لیے قانونی اور غیر قانونی دونوں طریقوں کا استعمال کرتا ہے۔
اس طرح احمد کو ہیروں کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں ہیرا پھیری کرنے اور دنیا بھر میں نیلام گھروں اور گیلریوں سے اعلیٰ قیمت کا پر تعیش سامان اور آرٹ ورک خریدنے یا بھیجنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ نیٹ ورک بندرگاہوں کے ذریعے اس طرح کے درآمد شدہ پر تعیش سامان کی کم قیمت پر (تیار) رسیدوں کے ساتھ قابل اطلاق ٹیکس اور ڈیوٹی ادا کیے بغیر لبنان منتقل کرتا ہے۔
پابندیاں لاگو کیے گئے کلیدی افراد میں ناظم سعید احمد کا بیٹا فراس احمد بھی شامل ہے جو جنوبی افریقہ میں اپنے والد کے بہت سے کاروباری معاملات کی دیکھ بھال کرتا ہے۔
ناظم سعید احمد کی بیٹی ہند احمد بھی اس فہرست میں شامل ہے جس نے اپنے والد کی ایما پر سودے کیے اور پابندیوں سے بچنے اور امریکی کمپنیوں سے آرٹ ورک خریدنے میں مدد کی خاطر ایک عرفیت تشکیل کرنے میں مدد کی۔
احمد کے بہنوئی رامی بیکر کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہے جس نے لبنان اور انگولا کی متعدد کمپنیوں میں ناظم سعید احمد کی پراکسی کے طور پر کام کیا۔
اس کے علاوہ فہرست میں احمد کی اہلیہ ریما بیکر بھی شامل ہے جس نے امریکی اور غیر ملکی آرٹ گیلریوں سے لاکھوں ڈالر مالیت کے فن پاروں کی بیروت میں درآمد کے لیے لاجسٹکس کی سہولت فراہم کی اور یوں احمد کو امریکی پابندیوں سے بچنے میں مدد دی۔
امریکی محکمہ خزانہ کے دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جینس (شعبے کے) انڈر سیکرٹری برائن ای نیلسن نے کہا ہے کہ اس نیٹ ورک میں شامل افراد نے مالیاتی لین دین میں ناظم سعید احمد کے کردار کو چھپانے کے لیے جعلی کمپنیوں اور جعلی اسکیموں کا استعمال کیا۔
لگژری مارکیٹ کے شرکا کو ان ممکنہ ہتھکنڈوں اور اسکیموں پر دھیان دینا چاہیے جو دہشت گردوں کے مالی معاونین، منی لانڈررز اور پابندیوں سے بچنے والوں کو پرتعیش سامان کی خریداری کے ذریعے غیر قانونی رقم کو حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**