مذہبی اور نسلی اقلیتیں ایرانی حکومت کے مظالم کا ہدف

فائل فوٹو

ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندہ دفتر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا گیا کہ ’’ہم ایرانی حکومت کی طرف سے رضا رسائی کی موت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

چونتیس سالہ رضا رسائی کا تعلق ایران میں رہائش پذیر کرد اور یرساں کمیونٹیز سے تھا۔ انہیں 2022 میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کرمن شاہ صوبے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ مظاہرے عورت، زندگی، آزادی نامی تحریک کا حصہ تھے جو مہسا امینی کی پولیس تحویل میں موت کے بعد ملک بھر میں شروع ہوئے تھے۔

مہسا امینی ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون تھیں جنہیں ایران میں حجاب سے متعلق قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا۔

مظاہروں کے دوران مبینہ طور پر تقریباً 18 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جب کہ سینکڑوں افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔

رسائی کو پاسداراران انقلاب کور کے ایک رکن کے قتل میں ملوث ہونے پر موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا اور اکتوبر 2023 میں انھیں سزائے موت سنا دی گئی۔

ایمنیسٹی انٹر نیشنل اور انسانی حقوق کے علمبردار دوسرے اداروں کا دعوی تھا کہ رسائی کے خلاف مقدمہ انتہائی غیر منصفانہ تھا اور ان پر تشدد کیا گیا اور بد سلوکی ہوئی۔

رسائی کو چھ اگست کو سزائے موت دے دی گئی تھی اور اس طرح عورت، زندگی، آزادی نامی تحریک کے مظاہروں کے دوران مختلف جرائم کے حوالے سے سزائے موت پانے والوں کی تعداد 10ہو گئی۔

ان کی سزائے موت کے ایک روز بعد اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے حقائق کی کھوج کرنے والے آزاد مشن کی ایران کے بارے میں رپورٹ جاری کی۔

مشن کی رپورٹ کے مطابق 2022 سے ایرانی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف کڑی کارروائی نے غیر متناسب انداز میں ایران کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں پر اثرات مرتب کیے اور اس کا زیادہ اثر کرد اور بلوچ اقلیتوں پر ہوا۔

اس رپورٹ میں توجہ دلائی گئی کہ ایران کے سرحدی صوبوں میں پہلے سے موجود سیکیورٹی کی موجودگی اور بنیادی طور پر نسلی اور مذہبی رہائش پذیر اقلیتوں نے ’’ستمبر 2022 کے مظاہروں کو دبانے کی غرض سے ریاست کے لیے ایک ماحول پیدا کیا جس میں تحریک شروع ہونے کے تقریباً فوراً بعد فوجی ردِعمل کا آغاز بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’’ستمبر 2022 کے احتجاج کے تناظر میں اقلیتوں کے ارکان کے حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ اور مشن کو معلوم ہوا کہ ان خلاف ورزیوں میں سے کچھ انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں۔

رپورٹ میں ان جرائم کا احتساب کرنے کے فقدان کی مذمت کی گئی۔

رضا رسائی ایران کی اقلیتی برادریوں کا وہ مشہور رکن ہے جسے آزادیٔ اظہار اور تنظیم کے اپنے بنیادی حقوق کا استعمال کرنے کے بعد حال ہی میں پھانسی دی گئی۔

جیسا کہ ایران کے لیے خصوصی ایلچی کے دفتر نے لکھا کہ ’’تہران کی جانب سے عورت، زندگی، آزادی تحریک کے مظاہرین کے خلاف جعلی مقدمات اور جبری اعترافات کے بعد سزائے موت کا مسلسل استعمال قابلِ مذمت ہے۔ ہم ایرانی حکومت کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا محاسبہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔