امریکہ آسیان شراکت داری میں توسیع

فائل فوٹو

امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم یا آسیان نے گزشتہ چند برسوں میں اپنے تعلقات کو گہرا کیا ہے اور انہیں وسعت بھی دی ہے۔ یہ کہنا ہے امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا جنہوں نے حال ہی میں لاؤس میں آسیان کی ایک حالیہ وزارتی کانفرنس کے بعد یہ اعلان کیا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اپنے تعلقات کو جامع اسٹریٹجک شراکت داری میں بدل دیا ہے اور ہم نے اپنے مشترکہ کاموں میں ڈیجیٹل امو، سائیبر سیکیورٹی، صحت، ماحول اور آب وہوا، توانائی، آمدورفت اور خواتین کو با اختیار بنانے جیسے امور کو شامل کر لیا ہے اوراس کے ساتھ ساتھ خارجی امور، معیشت اور دفاع کے سلسلے میں جاری کوششوں کو مزید تقویت دی ہے۔

آسیان شراکت داری مشترکہ اقدار اور ایک کھلے ہند بحرالکاہلی خطے کے نظریے پر مبنی ہے جو آزاد، خوشحال، محفوظ، مربوط اور لچکدار ہو۔

یہ کہنا ہے وزیر خارجہ بلنکن کا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آسیان کی مرکزیت سے گہری وابستگی رکھتے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’اس سے مراد یہ ہے کہ ہم آسیان کے ذریعے بڑے بڑے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنا کام جاری رکھیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ تقریباً لا محدود مواقع سے استفادہ کرتے رہیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے تجارتی اور اقتصادی تعلقات انتہائی مضبوط ہیں جو دو طرفہ تجارت اور جنوب مشرقی ایشیا اور امریکہ کے درمیان ملازمتوں کے مواقع میں سرمایہ کاری کا نتیجہ ہیں اور امریکہ اور آسیان کے لیے کاروباراور کارکنوں کے لیے اقتصادی مواقع میں اضافہ کرتے ہیں۔

امریکہ آسیان ملکوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والے کلیدی ملک کے طور پر فخر محسوس کرتا ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ آسیان کو اس مشترکہ نکتہ نظر کو لاحق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’چاہے یہ روس کی یوکرین کے خلاف کی جانے والی غیر قانونی کارروائی ہو یا ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا یعنی شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائیل پروگرام ہوں، برما میں جاری دل دکھانے والا بحران ہو یا پھر پیپلز ری پبلک آف چائنا کی جانب سے گزشتہ کچھ مہینوں سے جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن کے خلاف غیر قانونی اقدام ہوں۔

اس معاملے پر ہم تھامس شول کو کی جانے والی کامیاب فراہمی کی جانب توجہ دلاتے ہیں جو فلپائن اور چین کے درمیان ہونے والے سمجھوتے کا نتیجہ ہے۔ ہم اس کو سراہتے ہیں اور یہ دیکھنے کی توقع کرتے ہیں کہ اس میں پیش رفت جاری رہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ آسیان کے ساتھ ایک مضبوط شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے اور "ہمارے وقت کے سب سے اہم ایسے مسائل کو حل کرنے کا منتظر ہے جن کا خاص طور پر ہمارے تمام شہریوں کی زندگیوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہم ان کے لیے ذمے دار ہیں اور اس شراکت داری کا مقصد خود ان کے ذریعے صورتِ حال کو درست کرنا ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔