Accessibility links

Breaking News

امریکہ کی حزب اللہ کے خوفناک حملے کی مذمت؛ سفارت کاری پر زور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گولان کی پہاڑیوں پر واقع ایک گاؤں میں اس وقت بارہ بچے ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جب حزب اللہ نے لبنان سے ایک راکٹ داغا۔

اکتوبر میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد حزب اللہ اسرائیل کے شمال میں ہزاروں کی تعداد میں راکٹ، میزائیل اور ڈرونز داغ چکا ہے۔ اسرائیل لبنان سرحد کے دونوں جانب ہزاروں اسرائیلی اور لبنانی شہری اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے 30 جولائی کو اعلان کیا کہ اس نے بیروت میں ہدف بنا کر ایک جوابی حملہ کیا جس میں حزب اللہ کے اس کمانڈر کی ہلاکت ہو گئی جو گولان کی پہاڑیوں کے دیہات میں 27 جولائی کے حملے کے ذمے دار تھے۔

امریکہ میں نیشنل سیکیورٹی کمیونی کیشنز کے مشیر جان کربی نے فٹ بال کھیلتے بچوں پر حزب اللہ کے حملے کو ’دہشت ناک‘ قرار دیا اور کہا کہ امریکہ اس کی ’بھرپور‘ مذمت کرتا ہے۔

یہ حملہ لبنانی حزب اللہ نے کیا اگر چہ وہ اس سے انکار کرتے ہیں اور یہ حملہ ایک ایسے علاقے سے کیا گیا جو ان کے زیر کنٹرول ہے۔

جان کربی نے رپورٹروں کو بتایا کہ ’’ایران کی پشت پناہی میں اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرات کے تناظر میں ہماری حمایت بھرپور اور غیر متزلزل ہے۔

ان خطرات میں حزب اللہ کی جانب سے لاحق خطرات بھی شامل ہیں۔ کسی بھی ملک سے ایسے خطرات کو برداشت کرنے کی توقع نہیں جو اسرائیل کو درپیش ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ ابھی بھی سفارتی حل کے لیے وقت اور موقع موجود ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نےا یک پریس بریفنگ میں بھی اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ لیکن مسٹر پٹیل نے سفارت کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ویدانت پٹیل کہتے ہیں کہ ’’امریکہ مثبت مؤقف کے ساتھ سفارتی حل تک پہنچنے کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ ہماری امید یہ ہے کہ یہ سفارتی حل ان خوفناک حملوں کو ختم کر دے گا اور سرحد کے دونوں طرف اسرائیلی اور لبنانی شہریوں کو محفوظ طریقے سے گھر واپسی کی دوبارہ اجازت دے گا۔ یہی سفارتی حل ہمارا ہدف اور توجہ کا مرکز رہے گا۔

ترجمان پٹیل اور مشیر کربی نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ جنگ میں اضافہ یا وسیع تر جنگ ناگزیر ہے۔

مسٹر پٹیل نے کہا کہ ’’ہماری توجہ سفارت کاری پر مرکوز ہے۔‘‘

گولان کی پہاڑیوں میں بچوں پر حزب اللہ کے حملے کے بعد ٹوکیو میں بات کرتے ہوئےامریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’مختلف وجوہات میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے لیے محنت جاری رکھے ہوئے ہیں ہماری یہ محنت صرف غزہ کے لیے نہیں ہے۔ ہم اسرائیلیوں کو فلسطینیوں کو اور لبنانیوں کو تنازعات اور تشدد کے خطرے سے آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG