ترکی میں القاعدہ کے پانچ سہولت کاروں کا قلع قمع

فائل فوٹو

امریکہ وقتاً وفوقتاً دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کے طور پر بعض افراد کی نشان دہی کرتا ہے۔

امریکی حکومت اس قسم کے لوگوں کے نام ترمیمی انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت خصوصی طور پر نشان دہی کیے گئے افراد کی فہرست میں شامل کرتی ہے۔ امریکہ کے اندر ان کے اثاثے منجمد کر دیے جاتے ہیں۔ کسی بھی نامزد فرد کے ساتھ کوئی بھی امریکی شہری یا کمپنی لین دین نہیں کر سکتی۔ دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے نیٹ ورک کے لیے مالیاتی امداد کو ختم کرنے کا امریکہ کی جانب سے یہ ایک طریقۂ کار ہے۔

ستمبر کے وسط میں امریکہ میں القاعدہ کے پانچ حامیوں کی نشان دہی کی گئی تھی جو ترکی میں اپنی سرگرمیوں میں مصروف تھے اور جو اس دہشت گرد گروپ کی مذموم کارروائیوں میں مدد کے لیے اس تنظیم کو بہت سی مالی اور سفری سہولتیں مہیا کر رہے تھے۔

محکمۂ خزانہ میں غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول کے دفتر کی ڈائریکٹر اینڈریا گاچکی نے کہا کہ ان تعزیرات سے یہ بات اجاگر ہوتی ہے کہ امریکہ القاعدہ کی مالی امداد کو منقطع کرنے سے متعلق غیر متزلزل وابستگی رکھتا ہے۔

اُن کے بقول ہم اپنے غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ برابر کام کرتے رہیں گے جس میں ترکی شامل ہے تاکہ القاعدہ کے مالی اعانت کے نیٹ ورک کا پردہ چاک کیا جا سکے اور اسے ختم کیا جا سکے۔

ماجدی سلیم مصر میں پیدا ہوئے اور ترکی میں وکالت کر رہے تھے اور ترکی میں القاعدہ کی سرگرمیوں کے لیے ایک بنیادی سہولت کار تھے۔ اس دہشت گرد گروپ کے لیے دوسرے کاموں کے علاوہ وہ ترکی میں القاعدہ نیٹ ورک کے اندر مالی ترسیل کا کام بھی سر انجام دیتے ہیں۔

محمد نصرالدین الغزلانی ایک مصری شہری ہیں اور طویل عرصے سے القاعدہ کے سہولت کار ہیں۔ وہ ترکی میں موجود القاعدہ کی اعانت کے لیے نقد رقم کی منتقلی کا کام سر انجام دیتے رہے ہیں۔

نورالدین مصلحان ایک ترک شہری ہیں اور ترکی میں القاعدہ کے ایک مالیاتی سہولت کار ہیں، انہوں نے القاعدہ کی سینئر قیادت کے ساتھ رابطہ رکھا ہوا تھا اور القاعدہ کے انتہا پسندوں کے ساتھ براہِ راست رابطوں کے قیام کے لیے کام کر رہے تھے۔ ایک اور ترک شہری جبرائیل گزئیل نورالدین مصلحان کے ساتھ کام کر رہا تھا اور القاعدہ کی امداد میں مصلحان کی سرگرمیوں کے لیے مادی اعانت فراہم کر رہا تھا۔

سونر گولیان بھی ترکی میں موجود ایک ترک شہری ہے جو القاعدہ کا ایک انتہا پسند اور مالی سہولت کار ہے۔ اس نے القاعدہ کے ایک اور پرتشدد انتہا پسند کو اس کے سفر کی تیاری میں اعانت مہیا کی تھی۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ترکی سمیت اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرتا رہے گا تاکہ القاعدہ کی مالی امداد کے نیٹ ورک کا پردہ چاک کیا جا سکے اور اس کا خاتمہ کیا جا سکے۔

اُن کے بقول ہم ان نیٹ ورکس کے خلاف چوکنا رہیں گے تاکہ دہشت گرد کارروائیوں کے لیے پیسے جمع کرنے کی خاطر بین الاقوامی مالیاتی نظام کے غلط استعمال سے انہیں روکا جا سکے۔

بلنکن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ 11 ستمبر 2011 کے حملوں کے ہلاک شدگان اور دنیا بھر میں القاعدہ کی دوسری سازشوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔ ہم ان لوگوں کو برابر نشانہ بناتے رہیں گے جو امریکہ ہمارے شہریوں اور ہمارے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**