امریکہ کا یومِ آزادی 2022

فائل فوٹو


آج امریکہ اپنی سالگرہ منا رہا ہے: 246 سال قبل شمالی امریکہ کی ابتدائی 13 کالونیوں نے برطانیہ سے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا۔

اس وقت کے بیشتر حصے کے لیے برِاعظم شمالی امریکہ اور بعد میں امریکہ کو مواقع کی سرزمین کے طور پر دیکھا جاتا تھا جہاں لوگ نئے سرے سے شروعات کر سکتے تھے۔ اپنی قسمت بنا سکتے تھے اور کسی پر کوئی احسان نہیں رکھتےتھے۔

کچھ اپنے مذہبی یا سیاسی عقائد کی وجہ سے ظلم و ستم سے بچنے کے لیے آئے تھے، جیسے کہ پیوریٹنز جنہوں نے آج کے میساچوسٹس کو 1620 میں آباد کیا۔

لیکن ابتدائی آباد کار جنہوں نے 1607 میں جیمز ٹاؤن کی بنیاد رکھی، یہ شمالی امریکہ کی پہلی مستقل کالونی تھی۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کی اکثریت جو آئندہ چار صدیوں میں یہاں آکر آباد ہوئے اور اپنی مالی حالت کو بہتر بنانے اور خوشحال زندگی کی امید میں انہوں نے اس دوران یہ ساری جد وجہد کی۔

جہاں تک برطانوی حکومت کا تعلق تھا، کالونیاں تاجِ برطانیہ اورریاست کو مالا مال کرنے کے لیے موجود تھیں۔ یہ تجارت کا دور تھا، ایک اقتصادی پالیسی جس نے برآمدات کے ذریعے ملک کی دولت کو بڑھانے کی کوشش کی۔

برطانوی نوآبادیات کو ہر قسم کی مینوفیکچرنگ سے منع کیا گیا تھا، انہیں صرف برطانیہ سے خام مال کی فروخت اور تیار شدہ مصنوعات کی خریداری تک محدود رکھا گیا۔ دوسری طرف، برطانوی درآمدات پر زیادہ بھاری ٹیکس میں اضافہ کیا جا رہا تھا، یہاں تک کہ نوآبادیات نے تنگ آکر بغاوت کی۔

چار جولائی 1776 کو اعلانِ آزادی پر دستخط کے ساتھ، امریکی کالونیوں نے برطانوی بادشاہت سے علیحدگی کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ جب امریکی آزادی کی سات سالہ جنگ نوآبادیات کی فتح کے ساتھ ختم ہوئی اور تجارتی جنگ بھی ختم ہوئی۔ اس سے مینوفیکچرنگ میں ترقی ہوئی اور تجارت کے لیے نئی منڈیاں کھل گئیں۔ اس کے نتیجے میں معیشت کو فروغ ملا، جس نے مقامی لوگوں اور نئے آنے والوں کو اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا۔

تاہم انقلاب کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں سے ہر ایک کو یکساں طورپرفائدہ نہیں پہنچا۔ زیادہ تر فوائد سفید فام مردوں کے حصّے میں آئے۔ خواتین اور غلام افریقی امریکیوں نے انقلاب میں زبردست حصہ ڈالا۔ ان کے بغیر، لڑائی میں بری طرح سے شکست ہوسکتی تھی۔

اس کے باوجود انقلابی جنگ نے غلامی کا خاتمہ نہیں کیا، جس کی بہت سے غلاموں کو توقع تھی، اور نہ ہی اس کے نتیجے میں خواتین کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہوئے۔ غلامی کو ختم کرنے میں مزید 80 سال لگے اور اس کے بعد مزید 40 سال بعد خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق ملا۔

بہر حال، برطانوی راج کے خاتمے اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی، سب کے لیے آزادی کے دروازے کھل گئے۔ آزادی کے اعلان کے مصنف تھامس جیفرسن کے الفاظ میں، انسان کے مساوی حقوق، اور ہر فرد کی خوشی کو اب تسلیم کر لیا گیا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**