Accessibility links

Breaking News

دوسری کووڈ سربراہی کانفرنس –غفلت سے بچنا ضروری ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو


کووڈ-19 کی عالمی وبا کے شدید مرحلے کو ختم کرنے کے لیے مضبوط عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ نئے ویریئنٹ اور اس کی ذیلی قسموں کا پھیلاؤ ایک طرح کی یاد دہانی ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی اس وقت تک محفوظ نہیں ہے جب تک کہ ہم سب محفوظ نہ ہوجائیں۔

مئی میں دوسری عالمی کووڈ-19 سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ستمبر میں پہلی عالمی سربراہی کانفرنس سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اہم اور فوری چیلنجز پر توجہ مرکوز کی تھی اور مجھے اس کام پرناقابلِ یقین حد تک فخر ہے جو ہم نے پچھلے کئی مہینوں میں مل کر کیا ہے اور ان وعدوں پر جو ہم نے دنیا کو ویکسین لگوانے کے لیے کیے ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ ہماری طرف سے، امریکہ نے دنیا بھر میں کووڈ-19 سے لڑنے میں ممالک کی مدد کے لیے 19 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کی ہے۔ ہم نے جان بچانے والی ادویات، آکسیجن، ٹیسٹس، آلات اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا ہے۔ ہم نے ممالک کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ ان کی ویکسین تیار کرنے کی صلاحیت کو بھی بہتر بنایا جا سکے۔

امریکہ نے خاندانوں اور برادریوں کو محفوظ رکھنے کے مقصد کے ساتھ 115 مختلف ممالک اور معیشتوں کو کووڈ-19 ویکسین کی نصف ارب سے زیادہ خوراکیں بھی فراہم کیں۔

.تاہم صدر بائیڈن نے کہا کہ ابھی بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ یہ عالمی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے

صدر بائیڈن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج، ہم اس وبائی مرض سے لڑنے کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، چیلنجوں کے ایک ابھرتے ہوئے مجموعے کا سامنا کر رہے ہیں۔

ہمیں اپنی کوششوں کو دگنا کرنا ہوگا ۔۔۔ لوگوں کے بازوؤں میں ویکسین کے ٹیکے لگانے، ملک بہ ملک، برادری بہ برادری؛ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے پاس ہر جگہ، ہر ایک کے لیے ویکسین اور بوسٹرز کی قابل اعتماد فراہمی ممکن ہو۔ اس کے علاوہ ٹیسٹ اور علاج تک عالمی سطح پر رسائی کو بڑھانا؛ اوراس کے بارے میں اپنی خوش فہمی کوبھی دور رکھنا ہوگا۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ مرچکے ہیں۔ لاکھوں بچے یتیم ہو چکے ہیں اور ہزاروں لوگ اب بھی ہر روز موت کا شکار ہو رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ اموات کو روکنے کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کر کے ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کر سکتے ہیں جنہوں نے اس مرض کے ہاتھوں اپنی جان گنوائی۔

امریکہ عالمی رہنماؤں، سول سوسائٹی کے اراکین، غیر سرکاری تنظیموں، مخیر حضرات اور نجی شعبے سے درخواست کرتا ہے کہ وہ عزم نوکریں اورپوری دنیا کے لوگوں کو ویکسین لگوانےکا حل پیش کریں۔ انسانی جانوں کو ابھی بچانا ہوگا اورہر جگہ، ہر ایک کے لیے صحت کی بہتر حفاظت ہم سب پر لازم ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG