دہشت گرد پراکسیوں کے لیے ایران کی حمایت علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ

فائل فوٹو

گولان کی پہاڑیوں میں بچوں اور نوعمروں پر حزب اللہ کے حالیہ المناک دہشت گردانہ حملے کا جواب اسرائیل نے بیروت میں میزائل حملے سے دیا۔

بچوں پر حملےکے ذمے دار حزب اللہ کے ایک سرکردہ رہنما فواد شکر ہلاک ہو گئے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال پر بریفنگ میں امریکہ کے خصوصی سیاسی امور کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے ایک واضح بیان کے ساتھ آغاز کیا۔

رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’اسرائیل کو حزب اللہ اور دیگر دہشت گردوں کے حملوں سے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

یہ بالکل ویسا ہی ہے جو اس نے 30 جولائی کو کیا تھا اور 28 جولائی کو مجدل شمس پر حزب اللہ کے حملے کا آزادانہ طور پر جواب دیا تھا۔

اس حملے میں 12 بچے مارے گئے تھے۔ یہاں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ قطعی طور پر بالکل نہیں کہ اس حملے کی ذمہ دار حزب اللہ تھی اور اس میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے جو حزب اللہ کے زیر کنٹرول لبنان کے ایک حصے سے داغے گئے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’حزب اللہ نے آٹھ اکتوبر سے ایران کی حمایت اورپشت پناہی سے اسرائیل پر بار بار راکٹ داغے ہیں۔

انہوں نے توجہ دلائی کہ ’’حزب اللہ خطے میں واحد ایرانی حمایت یافتہ گروپ نہیں ہے جس نے غزہ کی صورتِ حال کا فائدہ اٹھا کر امن و سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے۔

ایران شام اورعراق میں حوثی باغیوں، حماس اور دہشت گرد گروہوں کو ہتھیار فراہم کرتا ہے اور ان کی حمایت بھی کرتا ہے۔

سفیر ووڈ نے اس بات پر زور دیا کہ ’’ایک وسیع جنگ نہ تونزدیک ہے اور نہ ہی ناگزیر ہے اگرچہ ایران اور خطے میں اس کی دہشت گرد پراکسیوں اور شراکت داروں کے نیٹ ورک کے موقع پرستانہ حملے ہمیں بار بار علاقائی تنازع کے قریب لاتے رہے ہیں۔

سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’امریکہ غزہ میں جنگ کے خاتمے اور علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی قیا دت جاری رکھے گا۔ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کے مصائب کو کم کرنے اور وسیع تر استحکام کے امکانات پیدا کرنے کا یقینی طریقہ ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ سفارتی حل کے لیے ابھی بھی جگہ اور وقت باقی ہے۔

سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ ’’ہم ایران پر براہ راست اثر و رسوخ رکھنے والی اس سیکیورٹی کونسل کے ممبران کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل اور دیگر عوامل کے خلاف پراکسی تنازعہ میں اضافہ روکنے کے لیے ایران پر دباؤ بڑھائیں۔

درحقیقت اس کونسل کے ہر رکن کو ایران سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ دہشت گرد گروپوں کو مسلح کرنے، انہیں مشورے دینے اور ان کی مالی معاونت بند کرے اور پراکسیوں اور شراکت داروں کی کارروائیوں کو لگام دے جو علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

سفیر ووڈ نے اعلان کیا کہ اس خطرناک لمحے میں یہ ضروری ہے کہ ہم خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔