ایرانی حکومت صحافیوں اور خواتین سے خوفزدہ

فائل فوٹو

امریکہ نے ایرانی صحافیوں نیلوفر حمیدی اور الٰہیہ محمدی کو دی جانے والی قید کی سزا کی مذمت کی ہے۔

ستمبر 2022 میں 22 سالہ مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت سے متعلق واقعات کی رپورٹنگ کے بعد گرفتار کی جانے والی دونوں صحافیوں کو تہران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں ایک سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے۔

امینی کی موت نے ملک بھر میں طویل احتجاج کو جنم دیا جو 1979 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے حکومت کے لیے سب سے بڑا خطرہ تھا۔

دونوں صحافیوں پر ایرانی نظام کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے، قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور امریکہ کے ساتھ تعاون کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

حمیدی نے تہران میں نوجوان کرد ایرانی خاتون امینی کو غلط طریقے سے حجاب پہننے پر گرفتار کرنے کے بعد ان کی سنگین حالت کی خبر بریک کی تھی۔ محمدی نے امینی کے جنازے اور اس میں شرکت کرنے والے ہزاروں لوگوں کی خبر دی تھی۔

جولائی میں دونوں صحافیوں کے مقدمات کی سماعت بند دروازوں کے پیچھے ہوئی تھی۔ 22 اکتوبر کو ایران کی عدلیہ نے ان کی سزا کا اعلان کیا: محمدی کو چھ سال قید اور حمیدی کو سات سال۔ اس کے علاوہ عدلیہ کی آن لائن ویب سائٹ پر بتایا گیا کہ دونوں کو ریاستی سلامتی کے خلاف سازش کرنے پر پانچ سال اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے پر ایک سال کی سزا سنائی گئی۔

ایران کے لیے امریکی نائب خصوصی ایلچی ابرام پیلی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سابق پر لکھا کہ ’’نیلوفر اور الٰہیہ کو کبھی بھی جیل میں نہیں ڈالنا چاہیے تھا، اور ہم ان کی سزاؤں کی مذمت کرتے ہیں۔ ایرانی حکومت صحافیوں کو اس لیے جیلوں میں ڈالتی ہے کیوں کہ اسے سچ کا خوف ہے۔ ہاں جیسا کہ ایرانی حکومت کی صحافیوں کو قید کرنے والے دنیا کے بدترین جیلر کی مشکوک شناخت سے ظاہر ہے۔

محمدی اور حمیدی کی مہسا امینی کے ڈھیلے نقاب پہننے کی وجہ سے خوفناک انجام کے بارے میں رپورٹنگ پرجیل کی سزا کی خبر ایک خوفناک پس منظر میں سامنے آئی: رپورٹ کے مطابق ایک اور نوجوان خاتون، 16 سالہ ارمیتا گیراوند تہران میں بغیر حجاب کے سب وے پر پولیس کے ساتھ مبینہ جھڑپ کے بعد "دماغی طور پرمردہ ہو چکی ہیں اور ایک اسپتال میں ہیں۔

خصوصی نائب ایلچی پیلی نے ایکس پر لکھا کہ ہم ان کی حالت کی خبروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم ایران کے بہادرعوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت کو اس کی زیادتیوں کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے دنیا کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**