صدر جو بائیڈن نے نیٹو کے 32 رکن ممالک کے رہنماؤں اور شراکت دار ممالک کے نمائندوں کو اتحاد کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر واشنگٹن میں خوش آمدید کہا۔
صدر نے کہا کہ ’’یہاں انہوں نے واشنگٹن ٹریٹی پر دستخط کیے تھے اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن تشکیل دی تھی جو دنیا کی تاریخ کا واحد سب سے بڑا، مؤثر دفاعی اتحاد ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ آج نیٹو پہلے سے کہیں زیادہ طاقت ور اور بہتر وسائل سے مالا مال ہے۔
صدر کا کہنا ہے کہ ’’یہ اچھی بات ہے کہ ہم پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں کیوں کہ تاریخ کا یہ لمحہ ہماری اجتماعی طاقت کا تقاضا کرتا ہے۔
مطلق العنان حکمران اس عالمی نظام کو الٹ دینا چاہتے ہیں جو تقریباً 80 برسوں سے برقرار ہے اور ابھی سالوں کی گنتی جاری ہے۔
دہشت گرد گروہ ایسی مذموم سازشیں کرتے رہتے ہیں جو تباہی، افراتفری اور مصائب کا باعث بنتی ہیں۔
یورپ میں یوکرین کے خلاف پوٹن کی جارحیت کی جنگ جاری ہے۔ پوٹن یوکرین پر مکمل تسلط سے کم کچھ نہیں چاہتے۔
ہم جانتے ہیں کہ پوٹن یوکرین تک ہی محدود نہیں رہیں گے۔ لیکن اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ یوکرین خاص طور پر ہماری مکمل اور اجتماعی حمایت کے ساتھ پوٹن کو روک سکتا ہے اور وہ روکے گا۔ انہیں ہماری مکمل حمایت حاصل ہے۔
صدر بائیڈن نے توجہ دلائی کہ تقریباً دو درجن اتحادی شراکت داروں نے یوکرین کے ساتھ دو طرفہ سیکیورٹی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
اس کے علاوہ مزید معاہدے بھی کیے جائیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ، جرمنی، ہالینڈ، رومانیہ اور اٹلی یوکرین کو پانچ اضافی اسٹریٹجک فضائی دفاعی نظام کے لیے ساز و سامان فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’’آنے والے مہینوں میں امریکہ اور ہمارے شراکت دار یوکرین کو درجنوں اضافی ٹیکٹیکل فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئیے کہ روس اس جنگ میں ناکام ہو رہا ہے۔
پوٹن نے جس جنگ کا انتخاب کیا ہے اس میں دو سال سے زیادہ عرصے کے دوران ہونے والے نقصانات حیران کن ہیں۔ تین لاکھ 50 ہزار سے زیادہ روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہیں۔ تقریباً ایک ملین روسیوں نے روس چھوڑ دیا ہے کیوں کہ وہ روس میں اب کوئی مستقبل نہیں دیکھتے اور ان میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہےاورکیف ڈھائی سال کے بعد بھی ڈٹا ہوا ہے اوریونہی ڈٹا رہے گا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’نیٹو عالمی سلامتی کا محور ہے۔ بار بار حساس لمحات میں ہم نے اختلاف کے مقابلے میں اتحاد، پسپائی کے جواب میں ترقی، ظلم کے سامنے آزادی اور خوف کے اوقات میں امید کا انتخاب کیا۔ بار بار ہم ایک پرامن اور خوشحال ٹرانس اٹلانٹک کمیونٹی کے اپنے مشترکہ نکتہ نظر یعنی وژن کے پیچھے کھڑے رہے۔
صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ ’’یہاں اس سربراہی اجلاس میں ہم یہ اعلان کرنے کے لیے جمع ہوئے کہ نیٹو آج اور مستقبل میں اس وژن کو محفوظ بنانے کے لیے تیار ہے اور اس کی اہلیت رکھتا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔