نیٹو یوکرین کے معاملے پر متحد ہے

فائل فوٹو

صدر جو بائیڈن نے ولنیئس لتھوانیا میں نیٹوکے سربراہی اجلاس میں اعلان کیا کہ ’’نیٹو اتحاد سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے عالمی سلامتی اور استحکام کے لیے بدستور ایک مضبوط قلعہ رہا ہے۔

نیٹو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط، زیادہ توانا اوراپنی تاریخ میں پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہے۔

صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے خلاف اپنی وحشیانہ جنگ کا آغاز کیا توشروع میں وہ یقینی طور پر سمجھ رہے تھے کہ نیٹو اتحاد ٹوٹ جائے گا۔ لیکن ان کی سوچ غلط تھی۔‘‘

صدر نے کہا کہ ’’ دنیا کے امن اور استحکام ، ہماری عزیز جمہوری اقدار اور خود آزادی کے لیےخطر ے کا سامنا کرتے ہوئے ہم نے وہی کیا جو ہم ہمیشہ کرتے آئے ہیں: امریکہ نے قدم بڑھایا اور نیٹو نے بھی قدم بڑھایا۔ دنیا بھر نے اس حوالے سے ہمارا ساتھ دیا۔‘‘

صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’روس کی افواج کی جانب سے تقریباً ڈیڑھ سال سے انسانیت کے خلاف جرائم سمیت خوفناک مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم یوکرین کے عوام کا حوصلہ غیر متزلزل ہے۔

صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’جب سے اس جنگ کا آغاز ہوا ہے، میں نے صدر زیلنسکی کا ساتھ دیا ہے۔ دنیا کو یہ بتانے کے لیے میں پھرسے کہتا ہوں کہ ہم نہیں ڈگمگائیں گے۔

یوکرین کے ساتھ وابستگی کا ہمارا عزم کمزور نہیں ہوگا۔ ہم آزادی کے لیے آج، کل اور جب تک ضرورت ہوئی ہم اس عزم کی پاسداری کرتے رہیں گے۔


صدر بائیڈن نے توجہ دلائی کہ ’’ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ جنگ منصفانہ شرائط پر ختم ہو۔

یہ وہ شرائط ہوں جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتی ہیں اور ان میں خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام بھی شامل ہے۔

بدقسمتی سے روس نے ابھی تک سفارتی حل میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی ہے۔ پوٹن اب بھی غلط سمجھتے ہیں کہ وہ یوکرین کو شکست دے سکتے ہیں۔ وہ یقین نہیں کر پا رہے کہ یہ ان کی زمین ہے، ان کا ملک اور ان کا مستقبل ہے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ اس تمام عرصے کے بعد بھی پوٹن کو ہماری طاقت پر شبہ ہے۔ وہ اب بھی غلط سمجھ رہے ہیں کہ امریکہ اور ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے درمیان پختہ یقین اور اتحاد ٹوٹ جائے گا۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ’’ اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا عوامی حق ہر جگہ کے لوگوں کے لیے قیمتی ہے اور یہ صرف یوکرین ہی میں نہیں بلکہ بیلاروس، مالدووا، جارجیا اور دنیا بھر میں ان تمام جگہوں پر موجود ہے جہاں لوگ اپنے حق کی آواز بلند کرتے ہیں۔‘‘

صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ’’ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ خود ارادیت کا حق کتنی اہمیت رکھتا ہے اور کبھی بھی اپنے بہتر کل کےلیے ہمت نہیں ہارنا چاہیے۔آزادی کا دفاع ایک دن یا ایک سال کا کام نہیں ہے بلکہ یہ زندگی بھر ہمارے ساتھ چلتا ہے ۔‘‘