امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے سنگاپور کے وزیرِ خارجہ ویوین بالاکرشنن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنگاپور امریکہ کا’’حقیقی شراکت دار‘‘ ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ اور سنگاپور کے درمیان اب چھ عشروں سے اسٹرٹیجک شراکت داری ہے جس کی بنیاد قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کے احترام پر ہے اور جس نے خطے اور دنیا بھر میں امن اور استحکام کو مضبوط بنانے میں مدد کی ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے آسیان کے ساتھ مل کر برما کی صورتِ حال کے لیے ایک پرامن حل تلاش کرنے کی خاطر سنگاپور کی کوششوں کی تعریف کی۔
برما میں ’’فوجی بغاوت اور کڑی کارروائی شہریوں کے لیے نقصان کا باعث ہے ۔ یہ اقدام انہیں اپنا راستہ منتخب کرنے کے حق سے محروم کیے ہوئے ہے جس سے علاقائی استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔
وزیرَ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ بہت اہم ہے کہ ہم سب حکومت پر مناسب دباؤ برقرار رکھیں اور برما میں حزبِ اختلاف کو اس حوالے سے اپنے ساتھ شامل کرنے کے طریقے تلاش کریں اور برما کی جمہوری راستے پر پیش رفت کے لیے ہر ممکن راستہ تلاش کریں تاکہ تشدد کا خا تمہ ہو اور ان لوگوں کو آزادی ملے جو ناحق قید میں ہیں۔]
وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے علاوہ امریکہ برما میں ان جرائم کے مرتکب افراد پر ’’ضروری معاشی دباؤ کو برقرار رکھنے‘‘ کی کوششوں میں سنگاپور کی شراکت داری کا خیرمقدم کرتا ہے۔ سنگاپور نے یوکرین کے خلاف جارحیت کی جنگ میں روس پر پابندیاں لگانے میں بھی امریکہ کا ساتھ دیا ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’ ہمارے دونوں ممالک خلا اور سائبر سے لے کر سپلائی چین میں لچک اور شفاف توانائی تک کے شعبوں میں مل کر کام کرنے کے نئے مواقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان میں گرین شپنگ کا چیلنج بھی شامل ہے جس کے تحت سنگاپور نے اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے اور اخراج کو کم کرنے کے لیے لاس اینجلس اور لانگ بیچ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے۔‘‘
امریکہ اور سنگاپور نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی اپنی شراکت داری کو بڑھایا ہے جس میں ’’جنگلات کی کٹائی کو کم کرنے سے لے کر ماحول دوست عمارتوں کی حوصلہ افزائی تک تعاون کے نئے اوروسیع تر شعبے شامل ہیں۔
امریکہ پورے جنوب مشرقی ایشیا میں شفاف توانائی کو آگے بڑھانے کے لیے آسیان کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہا ہے اور خاص طور پر سنگاپور کو 2050 تک صفر اخراج کے ہدف تک پہنچنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’سنگاپور میں ہمارے حلیفوں کو یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ ایک آزاد اور کھلے، خوشحال، محفوظ، مربوط اور فعال ہندبحرالکاہلی خطے کے لیے مشترکہ وژن کیا ہے جہاں لوگوں اور سامان کی نقل وحرکت اور خیالات کی منتقلی کی آزادی ہو اور جہاں قوانین کا اطلاق منصفانہ اور شفاف طریقے سے ہوتا ہو۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**