صدر جو بائیڈن نے اس ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ دنیا میں مختلف مقامات پر جمہوریت بدستور خطرے میں ہے۔
صدر بائیڈن نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا بھر میں درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین ذریعہ یہ دکھانا ہے کہ جمہوریت کیسے وہ طریقے اختیار کرتی ہے جو لوگوں کی زندگیوں کے لیے اہم ہیں۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’عالمی انفراسٹرکچر کے لیے شراکت داری کی بے حد ضرورت ہے تاکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک، خاص طور پر افریقہ، لاطینی امریکہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی جائے۔ اہم اہداف کے ساتھ عوامی سطح پر سرمایہ کاری کے ساتھ ہم نجی شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ لا سکتے ہیں۔
جی سیون ممالک نے 2027 تک بنیادی ڈھانچےکے لیے سرمایے کی صورت میں 600 بلین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ایسی اجتماعی سرمایہ کاری سے متعدد ممالک اور شعبوں کو فائدہ ہوگا۔ مثال کے طور پر لوبیٹو کوریڈور انگولا کی مغربی بندرگاہ سےجمہوریہ کانگو اور زمبیا
تک پھیلے گا جس کے نتیجے میں علاقائی رابطوں کو فروغ ملے گا اور افریقہ میں تجارت اور غذائی تحفظ کو تقویت ملے گی۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ان میں سے کوئی بھی شراکت داری دنیا بھر میں چین کی سرگرمیوں کو محدود نہیں کر رہی ہے بلکہ اس کا تعلق ہمارے مشترکہ مستقبل کے لیے ایک مثبت وژن سے ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ’’ جہاں تک چین کا معاملہ ہے تو اس کے لیے میرا واضح اور مستقل مؤقف ہے۔ ہم اپنے ممالک کے درمیان مسابقت کو ذمہ دارانہ طریقے سے منظم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کوئی تنازعہ آرائی نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں یہ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم چین کے ساتھ رابطے ختم نہیں کر رہے ہیں بلکہ دو طرفہ تعلقات میں خطرات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم جارحیت اور ہراسانی کو روکیں گے اور اس کے لیے راستے کے تعین سے لے کر نگرانی تک کے لیے قوانین کا دفاع کریں گے تاکہ اقتصادیات کے یکساں مواقعے حاصل ہوں اور اس سے کئی دہائیوں تک سلامتی اور خوشحالی کے تحفظ میں مدد ملے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے عالمی سطح پر لاحق خطرے کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
صدر نے کہا کہ ’’ ہم نے کم از کم آخری کیمیائی ہتھیاروں کو بحفاظت تباہ کر دیا ہے جسے امریکہ نے ذخیرہ کر رکھا تھا اور کیمیائی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے حوالے سے اپنے عزم کی پاسداری کی ہے ۔ ہم شمالی کوریا کی طرف سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہیں۔
تاہم، ہم سفارت کاری کے ذریعے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایران کی عدم استحکام کا باعث بننے والی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں جو علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور اپنے اس عزم پر قائم ہیں کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
امریکہ اقوام متحدہ کے ذریعے تعاون اور شراکت داری کو جاری رکھے گا۔ جیسا کہ صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ ’’ذمہ دار عالمی قیادت کی بنیاد ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**