بنگلہ دیش میں احتجاج کے نتیجے میں حکومت تبدیل

فائل فوٹو

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ شیخ نے پانچ جولائی کو اچانک اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر چلی گئیں۔

ان کی حکومت نے طلبہ کی جانب سے اپنے اقتدار مخالف مظاہرین پر کریک ڈاؤن کیا جس کے نتیجے میں بغاوت کی صورتِ حال پیدا ہو گئی۔

ان احتجاجی مظاہروں کے دوران کم از کم 300 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ سینکڑوں کی تعداد میں زخمی بھی ہوئے۔ بنگلہ دیش میں فوجی سربراہ جنرل وقار الزمان نے عبوری حکومت کی جلد تشکیل کا اعلان کیا۔

ڈھاکہ یونیورسٹی سے طلبہ کے پر امن احتجاج کا یکم جولائی کو آغاز ہوا جو ملک بھر کے دوسرے شہروں اور یونیورسٹیوں تک پھیل گیا۔

یہ مظاہرے تقریباً روزانہ ہوئے۔ اس وقت سے سیکیورٹی فورسز، مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہو گیا اور بنگلہ دیش میں پیرا ملٹری ریپڈ ایکشن بٹالین کو تعینات کیا گیا۔

اس بٹالین پر امریکہ نے 2021 میں اس وقت پابندی عائد کی تھی جب اس پر انسانی حقوق کی پامالی کے وسیع پیمانے پر الزامات سامنے آئے تھے۔

بنگلہ دیش کے متعدد طالب علم حکومت کے کوٹہ سسٹم کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے جس کے تحت سول سروس کی نصف سے زیادہ ملازمتیں مخصوص گروپوں کے لیے مختص تھیں۔ ان ملازمتوں کے ساتھ تحفظ اور زیادہ تنخواہیں دی جاتی تھیں اور مظاہرین اہلیت کی بنا پر ملازمتوں کا مطالبہ کر رہے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک حالیہ بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ بنگلہ دیشی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

میتھیو ملر کہتے ہیں کہ ’’ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ مزید تشدد سے گریز کریں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران متعدد جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔ ہم آنے والے دنوں میں صبر وتحمل پر زور دیتے ہیں ۔ ہم عبوری حکومت کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور زور دیتے ہیں کہ اقتدار کی منتقلی بنگلہ دیش کے قوانین کے مطابق ہو۔ ‘‘

ترجمان ملر نے مزید کہا کہ ’’ہم اس اختتام ہفتہ اور گزشتہ ہفتوں کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی اطلاعات پر افسردہ ہیں ۔ ہم ان لوگوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا اور ان کے ساتھ بھی افسوس کا اظہار کرتے ہیں جو تکلیف میں ہیں۔ ‘‘

اب اس کے بعد کی صورتِ حال کے حوالے سے ہم جمہوری نظم ونسق دیکھنے کے خواہاں ہیں ۔‘‘ یہ کہنا ہے ترجمان میتھیو ملر کا۔’’ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ بنگلہ دیشی عوام اپنی حکومت کا خود انتخاب کریں اور ہم اسی تناظر میں آنے والے دنوں میں صورتحال دیکھنے کے خواہاں ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔