پوٹن کا یوکرینی بچوں کو منتقل کرنے اور گود لینے کا منصوبہ

فائل فوٹو

یہ کوئی راز نہیں کہ روسی حکومت نے ہزاروں یوکرینی بچوں کو اغوا کرکے روس میں پھیلے ری ایجوکیشن مراکز بھیج دیا ہے۔ تاہم، ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، یہ یوکرین میں بچوں کے خلاف روس کے مبینہ جرائم کا محض آغاز ہے۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کے تعاون سے چلنے والے پروگرام، کونفلکٹ آبزرویٹری دستیاب معلومات کا جائزہ لیتی اور اسے محفوظ کرتی ہے تاکہ مستقبل میں کسی جوابدہی کے دوران اسے فراہم کیا جاسکے۔

اس ڈیٹا کے استعمال سے، ییل یونیورسٹی نے ایک رپورٹ تیار کی ہے، جو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش کی گئی ہے، جس میں یہ سامنے آیا ہے، ’’ روس سے منسلک آپس میں مربوط ترین چائلڈ پلیسمنٹ ڈیٹا بیس میں یوکرین سے لائے گئے بچوں کو روس کے پروگرام میں روس سے تعلق رکھنے والے بچوں کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ اس کا مقصد یوکرینی بچوں کی منظم منتقلی، انہیں گود لینا اور روس میں بسانا ہے۔‘‘

مزید یہ کہ ’’صدر [ولادیمیر] پوٹن کے ذاتی استعمال پریزیڈینشل ایئر ونگ اور روس کی ایئرواسپیس فورسز نے 2022 میں یوکرین سے بچے روس منتقل کیے اور روس کے اندر بھی ان کی نقل و حرکت کی۔‘‘

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب، لنڈا تھامس گرین فیلڈ کے مطابق، ’’روسی فورسز نے یوکرین کے آزاد علاقوں سے بچے چھین کے یوکرین کے روسی مقبوضہ علاقوں میں بھیجے ہیں یا انہیں روس بھیجا، جہاں پہنچا کر ان کا سراغ ختم کردیا جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا،’’روسی فورسز نے ان یوکرینی بچوں کو نئی روسی نام، روسی پاسپورٹ دہے ہیں اور اپنی ’’عسکری ترجیحات‘‘ کے مطابق انہیں ذہن سازی کے پروگرامز میں ڈالا ہے۔ وہ بچوں کو یوکرینی بولنے پر سزائیں دیتے ہیں، ان کے اہل خانہ اور رشتے دار و احباب کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، اور انہیں زبردستی روسی فوجیوں کو گود دے دیتے ہیں۔‘‘

’’دوسرے لفظوں میں، روس ان بچوں کی شناخت مٹانے کی ایک منظم کوشش کر رہا ہے۔‘‘

امبیسڈیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا، ’’کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، روسی حکام اور فورسز جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہور ہے ہیں۔۔۔ روس اپنی روش تبدیل کرنے کے لیے تیار نہیں اور نہ ہی اپنے اقدامات پر نادم ہے، بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنا رہا۔۔۔ جو ان بچوں کی شناخت، ان کے جائے قیام کا پتا لگانے اور ان گم شدہ بچوں کو ان کے اہل خانہ اور قانونی سرپرستوں سے ملوانے کے لیے کی جاری ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ’’امریکہ اپنے طور پر، دنیا بھر کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر، روسی حکام کو جوابدہ بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔۔۔ رواں برس مارچ میں، ہم یوکرینی بچوں کی واپسی کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد میں شامل ہوئے ہیں۔‘‘

’’ہم یوکرینی بچوں کی واپسی اور احتساب کے لیے یوکرینی قومی حکام، بین الاقوامی کاوشوں اور سول سوسائٹی کی جدوجہد کا ساتھ دیتے رہیں گے۔‘‘

امبیسڈر تھامس گرین فیلڈ نے کہا، ’’بچے کبھی جنگ شروع نہیں کرتے، لیکن وہ ہمیشہ جنگ سے متاثر ہوتے ہیں۔۔۔اگر کریملن اپنے جنگی مقاصد حاصل کرلیتا ہے اور بزورطاقت یوکرین کی بطور ایک آزاد ملک موجودہ خودمختاری ختم کردیتا ہے، روس دوسری جگہوں پر بھی اپنا محاصرہ جاری رکھے گا اور مزید لوگوں، مزید بچوں کو مصائب جھیلنا پڑیں گے۔ ہمیں یہ ہونے سے روکنا ہوگا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔