انسانی حقوق سے متعلق 2021 کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ

UKRAINE-CRISIS/NATO

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سن 2021 کے لیے انسانی حقوق کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں آمریت اور جبر کا رجحان اب بھی جاری ہے جوبہت تشویش کا باعث ہے اور انسانی زندگیوں اور انسانی حقوق کے لیے انتہائی نقصان دہ اثرات کا حامل بھی۔

امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ اس انحطاط کے انسانوں پر اثرات کم ہی اتنے شدید نظر آئے ہیں جتنا کہ یو کرین کے خلاف روسی حکومت کی ظالمانہ جنگ میں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر حالیہ ہفتوں میں جب کریملن کی فوجیں ان شہروں اور قصبوں سے پیچھے ہٹیں جن پر ان کا قبضہ تھا یا جن کا انہوں نے محاصرہ کر رکھا تھا اور بڑے پیمانے پر ان کے جبروستم کی ثبوت ملتے گئے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا، "ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ پیچھے ہٹتی ہوئی لہر کیا چھوڑتی جا رہی ہے، لاشیں جن کے ہاتھ پیچھے بندھے ہیں سڑکوں پر پڑی ہیں، سنیما گھر، ٹرین سٹیشن، رہائشی عمارتیں مکینوں سمیت ملبے کا ڈھیر بنا دی گئی ہیں۔ ہم ان خواتین اور لڑکیوں کے بیانات سنتے ہیں جن کی آبروریزی کی گئی۔اور محصور شہری جو بھوک اور "سردی سے موت کا شکار ہو گئے۔

لیکن وزیرِ خارجہ نے کہا،" یوکرین واحد مقام نہیں ہے جہاں بڑے پیمانے پر جبرو ستم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ اس بڑھتے ہوئے رجحان میں حکومتیں سرحد پار جا کر اپنے ناقدین کو نشانہ بنا رہی ہیں۔"

وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا،" محض گزشتہ برس، ایران کے انٹیلیجنس کے ایجنٹوں نے ایک ایرانی نژاد امریکی صحافی کو بروکلین میں اس کے گھر سے اغواء کرنے کی سازش کی۔ اسد حکومت نے ان شامیوں کو دھمکایا جو جرمنی کی عدالتوں میں ان سابق عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی کوششوں میں مدد دے رہے ہیں جو جبر و ستم کے مرتکب ہوئے۔ بیلا روس میں لوکا شنکو حکومت نے ایک آزاد صحافی کو گرفتار کرنے کی غرض سے زبردستی ایک بین الاقوامی پرواز کا رخ موڑ دیا۔"

حکومتیں اندرونِ ملک زیادہ تعداد میں اپنے ناقدین کو جیلوں میں بند کر رہی ہیں۔ آج 65 سے زیادہ ملکوں میں دس لاکھ سے زیادہ سیاسی قیدی ہیں۔

سنکیانگ کے علاقے میں جہاں دیگر اقلیتوں کی نسبت ایغورمسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، چینی حکومت نسل کشی کی کاروائیاں کر رہی ہے اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ ہانگ کانگ میں بنیادی آزادیاں اور علاقائی خود مختاری ختم کی جا رہی ہے۔ اور تبت میں منظم طریقے سے جبرو ستم کیا جا رہا ہے۔

افغانستان میں طالبان کے قبضے نے انسانی بحران اور گہرا کر دیا اور ان کی پالیسیوں نے تمام افغان شہریوں، خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

ایتھوپیا میں ملک گیر تنازعے کے تمام فریقوں نے بشمول اریٹریا کی افواج نے ظلم و ستم کیے ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا،" انسانی حقوق عالمگیر ہیں۔ ہر قوم، نسل، صنف، کسی معذوری کے حامل اور کسی بھی عمر کے لوگوں کو یہ حقوق حاصل ہیں، خواہ وہ کوئی عقیدہ رکھتے ہوں، کسی سے بھی پیار کرتے ہوں یا کوئی خصوصیت رکھتے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ ملکوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوری اصولوں کی پامالی پر ذمے دار ٹھہراتا رہے گا۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**